https://www.facebook.com/photo.php?fbid=10201782895853170&set=a.1311105636782.42611.1804879158&type=1&theater¬if_t=photo_reply
Timeline Photos
|
|
اگر خالق کے بغیر کچھ بھی وجود میں نہیں آ سکتا تو پھر خدا، بغیر کسی خالق کے کیسے وجود میں آیا؟ اس سوال کا جواب آج تک خود خدا نے اور اس کے پیغمبر نے کبھی نہیں دیا، خدا اور پیغمبر کی جانب سے صرف تلقینی احکامات ملتے ہیں کہ اسے ”جہاں ہے اور جیسا ہے“ کی بنیاد پر تسلیم کر لیا جائے، یا ایک دعوے کے تحفظ کیلئے مزید کچھ دعوے دائر کر دیئے جاتے ہیں۔ اس بنیادی سوال کے زیادہ تر جوابات خود انسان نے اپنے ذہن سے اختراع کئے ہیں، اور اپنی ذہنی غلامی کو جواز دینے کی کوشش کی ہے۔ اصولاً ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس سوال کا جواب خدا خود دیتا، لیکن خدا نے اس سوال کا جواب دینے کی کبھی زحمت گوارا نہیں کی، یا اسے اندازہ نہیں تھا کہ آنے والے دنوں میں اسے اس سوال کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
·
·
اس سوال کا جواب اس لئے نہیں دیا
گیا کیوں کہ یہ سوال ہی غلط ہے۔
"خدا کیوں وجود میں آیا" ایک غلط سوال ہے۔ خدا کبھی وجود میں نہیں آیا۔ بلکہ خدا کا وجود ہے اور اس کا وجود اسی کی شان کے مطابق ہے۔ وقت صرف کائنات کے وجود کا حصہ ہے۔ اور خدا کائنات کا خالق ہے۔ خدا کو موجود ہونے کے لئے کسی وقت کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہے جب وقت کا وجود بھی نہیں تھا۔
·
خدا کیسے وجود میں آیا، یا خدا کیسے
وجود میں ہے؟ سوائے لفظوں کے ہیر پھیر کے کچھ بھی نہیں ہے، نکتہ یہ ہے کہ خدا کے
وجود کے سوال کا جواب قرآن یا حدیث میں کیوں موجود نہیں ہے۔
·
//خدا کیسے وجود میں آیا، یا خدا کیسے وجود میں ہے؟ سوائے لفظوں
کے ہیر پھیر کے کچھ بھی نہیں ہے،//
کسے کے وجود کا ہونا اور کسے کے وجود میں آنا لفظوں کا ہیر پھیر کیسے ہے؟ اس کی وضاحت کردیں۔ جب آپ الفاظ کے اس فرق کو ہی ماننے کے ہی تیار نہیں ہیں تو پھر آپ کو وہ جواب نظر کیسے آئے گا۔ شاید ایتھیسٹ بننے کے لئے "اتنی ذہانت" ضرورت ہے۔
·
خدا نے اپنی پہچان از خود مخلوق کو
نہیں کرائی، بلکہ اس کیلئے نبوت کا سہارا لیا، نبوت نے خدا کے وجود کے حوالے سے
جو کچھ بیان کیا وہ ادّعائیت کے اور کچھ نہیں ہے کہ بس خدا کا وجود ہے اسے مان
لو۔ کیا کسی وجود کی دلیل کیلئے اتنا بیان کافی ہے؟
اگر خدا کا وجود ہے تو خدا نے خود اپنے وجود سے متعلق کافی و شافی بیان کیوں نہیں دیا کہ جس سے اختلاف اور انکار کی کوئی گنجائش باقی نہ رہتی؟
·
اس سوال کا جواب ضرور دیا جائے گا۔
آپ کا پہلا سوال یہ تھا کہ خدا کیسے وجود میں آیا۔ پہلے مان لیں کہ اس سوال کا
جواب مل گیا۔
(جواب یہ ہے کہ خدا وجود میں نہیں آیا، وہ موجود ہے، اس لئے سوال ہی غلط ہے) پھر آپ کے دوسرے سوال کا جواب دیا جائے گا کہ خدا ہے یا نہیں۔ اور اگر ہے تو خدا نے کیوں اپنی پہچان خود کرائی۔
·
قرآن مجید : "هو الاول هو
الآخر"
·
·
Muhammad Abdullah If we replace word 'God (i.e. Khuda)' in Zeeshan
Waraich's comments with 'Universe', there will be no difference what so
ever... Why assume God then??
·
جیسا کہ میں پوسٹ میں بھی وضاحت کی
ہے کہ ”ھو الاول ھو الآخر“ صرف دعویٰ ہے، دلیل نہیں ہے۔
·
اس کی دلیل زندگی اور اس مادی دنیا
کا ہونا ہے.
·
Zeeshan Waraich Muhammad Abdullah, ever heard about big bang. It is
acceptable fact that universe is not eternal and came into existing. it is
also scientifically accepted that time is a characteristic of universe.
Do you have any proof that God is time dependent and came into existence?
·
تجسس
تجسس ھی تھا جس نے انسان کو یہ سوچنے پہ مجبور کیا جب تک انسان کو کسی بات کا جواب نہیں مل جاتا تجسس اسے چین سے بیٹھنے نہیں دیتا بس اسی تجسس سے جان چھڑانے کے لیئے ہر علاقے کے لوگوں نے اپنی اپنی سوچ کے مطابق ایک خالق کا تصور قائم کیا اور اسی تصور کی بنیاد پر دنیا میں بہت سے مذاھب وجود میں آۓ پھر وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے مذاھب کے خود ساختہ خالق بے معنی اور بےقار ثابت ھوۓ تو مذاھب بھی ختم ھوتے چلے گئے دنیا میں بہت سے مذاھب اسی وجہ سے اپنا وجود کھو چکے ھیں اور کچھ ابھی باقی ھیں یہ صرف میری راۓ ھے کسی کا اس سے متفق ھونا ضروری نہیں کیونکہ راۓ غلط بھی ھو سکتی ھے اور صحیح بھی
·
علیم شہزاد۔ ہایپوتھیسس اچھی چیز
ہوتی ہے، پڑھ کر مزا آتا ہے۔ لیکن اس سے نہ کسی چیز کی تردید ہوسکتی ہے اور
توثیق۔
·
ایاز نظامی نے اپنی اصل پوسٹ میں یہ
اعتراض کیا ہے تھا
//اصولاً ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس سوال کا جواب خدا خود دیتا، لیکن خدا نے اس سوال کا جواب دینے کی کبھی زحمت گوارا نہیں کی، یا اسے اندازہ نہیں تھا کہ آنے والے دنوں میں اسے اس سوال کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔// یعنی موصوف کو کہنا تھا کہ خدا نے جواب دیا ہی نہیں ہے۔ لیکن جب سکندر علی نے ثابت پیش کیا کہ خدا نے اس کا جواب دیا ہے۔ اب فوراً جمپ کرکے مؤقف بلکہ سوال ہی تبدیل کردیا ہے کہ یہ تو صرف دعوی ہے۔
·
جب آپ دین سے متعلق بحث کرتے ہیں تو
دو طرح سے بحثیں ہوتی ہیں۔
ایک یہ کہ آپ دین کے جتنے بھی دعوے ہیں اس کے بارے میں سوال کریں کہ اس کا ثبوت کیا ہے۔ یعنی یہ ثابت کریں کہ خدا ہے، آخرت ہے، فرشتوں کا کیا ثبوت ہے۔ جنت اور جہنم کے ہونے کا ثبوت کیا ہے۔ یہ سوالات آ جا کر بنیادی طور پر دو سوالات پر منتج ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا کے ہونے کا ثبوت کیا ہے اور دوسرا یہ کہ اس بات کا ثبوت کیا ہے کہ محمدؐ خدا کے رسول ہیں۔ دوسری بحث اس بارے میں یہ ہوتی ہے کہ دین کے اندر جو دعوے پائے جاتے ہیں وہ ان کے اندر تناقض یا تضاد تو نہیں ہیں؟ یا یہ غیر منطقی یا خلاف عقل تو نہیں ہے۔ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ایتھیسٹ بحث شروع کرتے ہوئے دوسرے نکتے سے بات شروع کرتے ہیں، یعنی دین کے دعووں کو منتاقض یا غیر منطقی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس میں ناکام رہے تو فوراً یہ سوال ڈال دیتے ہیں کہ ثبوت کیا ہے۔ یعنی پہلے شروعات دوسری قسم کی بحث سے کرتے ہیں اور ناکام ہونے کی صورت میں بحث کو پہلی والی قسم پر موڑ دیتے ہیں۔ اگر خدا کے وجود اور دین کی بنیادی دعاوی پر ہی اعتراض کرنا تھا تو پہلے والی قسم سے ہی بات شروع کی جاتی۔ یہی پوچھ لیتے کہ خدا کے ہونے کا کیا ثبوت ہے۔ اگر اس بات کو ماننے یا فرض کرنے پر تیار نہیں تو دوسری قسم سے بات شروع ہی کیوں کی جاتی؟
·
اگر ثبوت پر بحث کرنا ہے تو کم از
کم یہ تسلیم کرلیں کہ آپ نے جو ان کانسسٹینسی ثابت کرنے کی کوشش کی وہ نہ کر
سکے۔ پھر آگے ثبوت پر بھی بات کرتے ہیں۔
·
بھائی میں نے صرف خود ساختہ خالقوں
اور خود ساختہ مذاھب کی بات کی ھے
حقیقی خالق تک پہنچنے کی ابھی کوشش کر رھا ھوں میں
·
آپ جو بھی اپنے دماغ میں کر رہے ہیں
اس کے لئے آپ خود ذمہ دار ہیں۔ لیکن آپ بے جو یہاں پر پیش کیا وہ ایک ہائپوتھیسس
تھی جس کے بارے میں یہی پتہ نہیں ہے کہ ایاز نظامی کے پوچھے ہوئے سوال سے اس کا
کیا تعلق ہے۔
·
بھائی بحت تو آپ تب کریں مجھ سے اگر
میں نے آپ کو زبردستی اپنی راۓ سے متفق کرنے کی کوشش کی
ھو
میں نے تو خود کہا کہ میری راۓ غلط بھی ھو سکتی ھے
·
//اگر خدا کے وجود اور دین کی بنیادی دعاوی پر ہی اعتراض کرنا
تھا تو پہلے والی قسم سے ہی بات شروع کی جاتی۔ یہی پوچھ لیتے کہ خدا کے ہونے کا
کیا ثبوت ہے۔//
پوسٹ کو غور سے دیکھ لیں، بنیادی سوال یہ ہے کہ خود خدا نے یا خدا کے پیغمبر نے وجود خدا کے کیا ”دلائل“ پیش کئے ہیں، یا بالفاظ دیگر خدا کے ہونے کا ثبوت خود خدا نے یا پیغمبر نے کیا فراہم کیا ہے، لیکن ذیشان وڑائچ صاحب آپ نے بحث کا رخ ہی تبدیل کر دیا، آپ چاہتے ہیں کہ پہلے میں بھی یہ مان لوں کہ خدا کا وجود ہے۔ اگر میں یہ بات مانتا تو میرا سوال کرنا ہی درست نہ ہوتا، پھر میں یہ بیان کرتا کہ میں خدا کو خدا کے کن دلائل کی روشنی میں مانتا ہوں۔ پھر مختصراً عرض کرتا ہوں کہ خدا نے یا خدا کے کسی بھی پیغمبر نے وجود خدا کے کیا دلائل بیان کئے ہیں؟
·
چلئے آپ کی بات مان لیتے ہیں۔ تو
جناب خدا نے خود اس کی دلیل دی ہے۔
سورہ طور: آیت ۳۵ اور ۳۶ أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ أَمْ خَلَقُوا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بَل لَّا يُوقِنُونَ کیا وہ بغیر کسی خالق کے پیدا ہو گئے ہیں یا وہ خود خالق ہیں (۳۵) یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کوبنایا ہے نہیں بلکہ وہ یقین ہی نہیں کرتے (۳۶) اگر ان آیات میں دلیل نظر نہیں آئی تو ضرور پوچھیں تشریح کردی جائے گی۔
·
علت و معلول کا جنکشن بالآخر آ ہی
گیا
·
اشعر نجمی صاحب۔ خدا کا شکر آپ
دیکھتے ہی سمجھ گئے، ورنہ مجھے ایاز نظامی کو سمجھانا پڑتا۔
·
علت و معلول کی بحث میں تو مومنین
خود اپنے ہی اصول کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں، اس لئے میں نے تو علت و معلول کے
ذریعے اس بحث کو چھیڑنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
·
پھنسائیے۔ میں تیار ہوں۔
·
جب ہم کسی علم کے ذریعے کسی بھی چیز
کی جانچ کرتے ہیں تو اس علم کے مسلمات سے کبھی انحراف نہیں کیا جاتا، ایسا نہیں
ہو سکتا کہ جہاں لاجواب ہو جائیں تو وہاں (اپنے عقیدے کی مجبوری کی وجہ سے) اپنا
الگ اصول وضع کر لیا جائے، جسے اس متعلقہ علم کے ماہرین بھی تسلیم نہ کرتے
ہوں۔
اگر آپ کو میری اس بات سے اتفاق ہے تو علت و معلول کی بحث کے مطابق علت کاملہ کیلئے معلول کا پایا جانا ضروری ہے، اگر علت موجود ہو اور معلول فی الحال موجود نہیں تو پھر اس علت کو علت کاملہ نہیں بلکہ علت ناقصہ کہا جاتا ہے، کیا آپ خدا کو علت ناقصہ تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں؟؟؟
·
کیا آپ خدا کو علت ناقصہ تسلیم کرنے
کیلئے تیار ہیں؟
نہیں۔
·
ویسے آپ نے یہ بات واضح نہیں کی ہے
کہ آپ کس علم کی بات کررہے ہیں اور اس علم کے مسلمات کیا ہیں۔
·
آپ کو معلوم بھی ہے کہ علت و معلول
کس علم کی اصطلاحات ہیں؟
·
زیشان ورائچ صاحب، میں اس لیے اس
اسٹیشن پر مسکرایا تھا کیوں کہ ایاز نظامی صاحب کے کئی مضامین اس متعلق میں دیکھ
چکا ہوں اور شاید وہ آپ کو اسی دام تک لانا چاہتے تھے، یعنی جنکشن آگیا۔
·
ذیشان صاحب - ازل میں خدا لامحدود
تھا یا محدود ؟ اس حوالے سے آپ دو جواب دے سکتے ہیں - پہلا یہ کہ خدا محدود تھا
اور دوسرا یہ کہ خدا لامحدود تھا - اگر خدا کو ازل میں محدود مانیں گے تو پھر
سوال پیدا ہوگا کہ وہ دوسری کونسی چیز یا چیزیں تھیں جنہوں نے خدا کو محدود
کیا - اور اگر خدا کو لامحدود مانیں گے تو خلق کائنات (موجودات ) کے حوالے سے
سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم موجودات کو خدا کہہ سکتے ہیں ؟ اگر جواب ہاں میں ہے
تو اسکا مطلب ہے ہم سب خدا ہیں اور اگر جواب نہیں میں ہے تو پھر آپ کو ماننا پڑے
گا کہ خدا لامحدود سے محدود ہوگیا - کیونکہ جہاں سے موجودات کی حد شروع ہوگی
وہاں پر خدا کی حد ختم ہو جاے گی - اب آپ سے سوال ہے کہ کیا ایک محدود ہستی خدا
ہو سکتی ہے ؟
·
Coco Boo Jahan sawal ka jawab nae wahan khuda hai.
·
//آپ کو معلوم بھی ہے کہ علت و معلول کس علم کی اصطلاحات
ہیں؟//
اس سے ویسے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔ کیوں کہ میری دلیل صرف وہی ہے جو میں نے دی ہے۔ اگر میٹافزکس میں کسی نے کبھی کسی خاص قسم کا کوسمولوجیکل آرگیومنٹ دیا ہے تو اس کے لئے میں ذمہ دار نہیں۔ میری ذمہ داری میری دلیل کی حد تک ہے۔
·
اشعر نجمی صاحب۔ میں نے بھی ایاز نظامی
کی کچھ تحریریں پڑھیں ہیں۔ یقین رکھیں کہ آپ کی مسکراہٹ پریشانی میں بدلنے والی
ہے۔
ویسے کچھ دن پہلے نظامی صاحب یہ ڈکلیر کر رہے تھے کہ میٹافزکس فلسفے کا حصہ نہیں ہے۔
·
Zeeshan Waraich Azazee Azazee
جناب، آپ نے اپنی طرف سے سوال اور جواب پیدا کر کے خود سے فیصلہ بھی کر لیا۔ میرا جواب یہ ہے کہ یہ سوال مبہم ہے۔ آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ خدا کے لامحدود ہونے اور محدود ہونے سے آپ کا کیا مطلب ہے۔ اس سے مراد محدود فاصلہ ہے یا محدود وقت؟ اور ویسے بھی فاصلہ اور وقت تو کائنات کی خصوصیت ہے نہ کہ خدا کی۔ یہ تو خدا کی مخلوق ہے۔ تو خالق کو مخلوق کے پیرامیٹر سے کیسے جانچا جائے۔ ویسے اگر وجود کی ہی بات ہے۔ تو جناب انسان موجود ہے اور خدا بھی موجود ہے۔ لیکن خدا کا وجود انسان کے وجود سے بالکل علیحدہ ہے۔ انسان کا وجود بہت سارے ایٹم، مالیکیول، خلیے کی خاص ترتیب کا نام ہے، اور پھر آپ مانیں تو اس میں روح یا ذہن یا شعور ہوتا ہے۔ جبکہ خدا کا وجود ان سب چیزوں سے علیحدہ ہے۔ تو جناب اگرچیکہ وجود کا لفظ تو مشترک ہے، لیکن جن معنوں میں یہ وجود ہے وہ بہرحال الگ ہے۔ جونکہ عمومی طور پر انسانی زبانیں انسان کی خصوصیات کو سمجھنے کے لئے ارتقاء پذیر ہوئی ہیں اس لئے انسانی زبانوں میں خدا کے وجود کو بھی وجود ہی کہا جاتا ہے۔
·
خودساختہ تصوراتی خالقوں نے حقیقی
خالق کی تلاش کے تجسس کو قتل کر ڈالا
حقیقی خالق کو تلاش کرنا ھے تو تمام تصوراتی خالقوں کے تصورات سے نکل کر تحقیق و جستجو کرنا ھو گی میرے خیال میں یہ کام سائنس بڑے احسن طریقے سے کر رھی ھے
·
جیسے میں اگر پتھر کے خود ساختہ خدا
کو کائنات کا خالق تسلیم کرتے ھوۓ اس پہ ایمان لے آؤں تو پھر میرا
ایمان مجھ میں موجود تجسس کو ختم کر دیتا ھے اور تجسس کا خاتمہ تحقیق و جستجو کو
ختم کر دیتا ھے
تجس کا خاتمہ انسانی سوچ کو پتھر کی طرح کند کر دیتا ھے جو کہ انسانی سوچ کی توحین ھے
·
علیم صاحب جب آپکو پتہ چل گیا کہ
آپکا باپ کون ہے تو کیا یہ جان لینے کے بعد آپکی زندگی سے تجسس ختم ہو گیا ؟
·
باپ کو تلاش کرنے کا تجسس تھا ھی
نہیں مجھ میں جو چیز ھو ھی نا اس کا خاتمہ کیسا ؟
·
تجسس اس چیز کے بارے میں ھوتا ھے جو
معلوم نا ھو
·
دنیا خدا کبھی نظر نہیں آ سکتا نہ
ہی محسوس کیا جا سکتا ہے اور ساینس کا علم تو صرف نظر آنیوالی اور محسوس کی جا
سکنے والی چیزوں پر تحقیق کر سکتا ہے خدا کو ساینس سے ثابت نہیں کیا جا سکتا
·
ذیشان صاحب - چلیں میں اپنے سوال کو
آسان کر کے پوچھتا ہوں تاکہ آپ کو غلط فہمی نہ پیدا ہو -
کیا خدا کا وجود ازل میں لامحدود تھا یا محدود ؟ اس بات سے قطۂ نظر کے اسکا وجود کیسا تھا یا ہے ابھی ہم اس بحث کو نہیں چھیڑتے - وقت آنے پر چھیڑیں گے - ہم مختصر سوال اور مختصر جواب کے ذریعے بات کریں گے - منظور ؟ Zeeshan Waraich
·
آمنہ ملک صاحبہ - اگر خدا کو حسیات
کے ذریعے سے نہیں جانا جا سکتا تو پھر وہ کونسا ذریعہ ہے جس کے تحت آپ کو پتا
چلا کہ خدا ٹائپ کی کوئی ہستی مجود ہے ؟
·
کیا میں دوستوں سے گزارش کر سکتا
ہوں کہ مجھے ذیشان صاحب سے ون ٹو ون بات کرنے کی اجازت دی جاے تاکہ گفتگو کا رخ
کسی ایک سمت میں رہے ؟ Ayaz Nizami ,
·
خدا کو پہچا ننے کیلئے اانسان کے
حواس خمسہ ہی کافی ہیں میں اپنے اپکو اپنے وجود کو اور اپنے جسم کے کام کرنے کے
ظریقے اور پیچیدگیوں کو دیکھ کر ہی مجھے پتا چل گیا کہ مجھے بنانے والا کوئی بہت
ہی زہین اور علیم قسم کی ہیستی ہے پھر میں نے سوچا کہ ضرور وہ ہستی ہم انسانوں
سے کسی طرح رابطہ ہے رکھتی ہو گی تو جب میں نے نبیوں کے بارے پڑھا تو مجھے خدا
کو موجود ہونے کا یقین ہو گیا ، ویسے اگر کوئی نبی نا بھی آتا اور محمدﷺ نبی نہ
بھی ہوتے قرآن بھی نہ ہوتا تب بھی مجھے کسی خدا کے وجود کا پختہ یقین ہوتا
·
محترمہ آمنہ صاحبہ - آپ ایک ہی وقت
میں دو متضاد باتیں کر رہی ہے اور لگتا ہے آپ خود بھی کلیر نہیں کہ آپ کہنا کیا
چاہتی ہیں ؟
ملاحضہ کیجئے اپنا پہلا کومنٹ //// دنیا خدا کبھی نظر نہیں آ سکتا نہ ہی محسوس کیا جا سکتا ہے اور ساینس کا علم تو صرف نظر آنیوالی اور محسوس کی جا سکنے والی چیزوں پر تحقیق کر سکتا ہے خدا کو ساینس سے ثابت نہیں کیا جا سکتا//// خود ہی تسلیم کر رہی ہیں خدا کو حواس سے محسوس نہیں کیا جاسکتا
·
میں نے خدا کی جسمانی ساخت اور وجود
کے بارے کہا تھا کہ اسکو کم از کم دنیا کی زندگی میں نہیں دیکھا جا سکتا
·
اب مثال کے طور پر میں آپکو نہ کبھی
دیکھا نہ سنا نہ چھوا مگر آپکے کومنٹ پڑھ کے مجھے پتا چل گیا کہ اپ ہو
·
اسی طرح اللہ کی بنائی ہو کائنات
اور مخلوق کو دیکھ کر مجھے پت چل گیا کہ ان سبکو بنانے والا کوئی زہن ضرور ہے
·
Kamran Anwar Tumhari apni kia ookath ha pahly ho talash karo pher
is lara ka sawal karo ok
·
جناب، اپنے جذبات کو لگام دیں،
اوقات وغیرہ جیسے لفظ اور آپ کی جگہ تم کر کے مخاطب کو خطاب کرنا اس کی اس گروپ
میں اجازت نہیں ہے۔ یہ علمی مسائل ہیں، اور اگر آپ کو علم میں دلچسپی ہے تو اپنے
عقیدے اور جذبے کو گھر پر چھوڑ کر یہاں تشریف لائیں۔ Kamran Anwar
·
Ayaz Nizami Amna Malik انسان نے ابتداءً اوزار
بنانا سیکھا، پھر رفتہ رفتہ ان اوزاروں کی مدد سے اس نے اپنی سہولت کی مختلف
چیزیں بنانا سیکھیں، تو انسان نے یہ مشاہدہ کیا کہ کوئی بھی خود بخود نہیں بنتی
ہے، بلکہ اس کے بنانے سے بنتی ہے، تو انسان نے سوچا کہ اسے بھی کسی نے بنایا ہی
ہوگا، انسان نے یہ تصور اپنے محدود علم کے مطابق قائم کیا، اسے اس وقت کائنات کی
وسعت اور طبعی قوانین سے متعلق زیادہ معلومات نہیں تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ انسان کی
معلومات کا پرتو ہمیشہ الہامی قرار دی گئی کتابوں میں نظر آتا ہے، جوں جوں انسان
شعور ترقی کرتا گیا، اس شعور کی جھلک ان کتابوں میں واضح طور پر نظر آتی ہے
جنہیں خدا کی طرف منسوب کیا گیا۔ کیا وجہ ہے کہ خدا کا کلام قرار دی گئی کتاب
میں پوری کائنات میں سے صرف زمین، آسمان، سورج، چاند اور ستاروں کے علاوہ کسی
چھٹے جرم فلکی کا ذکر نہیں ملتا؟ کیا کائنات کے خالق کی معلومات صرف انسان کی
معلومات تک محدود تھیں؟ جبکہ صحرائے عرب سے پرے یونان میں علم کے سوتے پھوٹ چکے
تھے، جہاں یہ بحث جاری تھی کہ اس کائنات کا مرکز زمین نہیں بلکہ سورج ہے۔
·
انسان اس زمین کے حساب سے ایک ذرہ
کے مانند ہے اور یہ زمین اس کائنات کے حساب سے ایک ذرہ کی مانند ہے۔ مخلوق میں
سے کوئی اس قابل نہیں کہ خالق کے متعلق مکمل جان سکے۔ اللہ نے صرف وہی مخلوق کو
بتایا جو وہ سمجھ سکتے ہیں۔
·
Kamran Anwar Hum ny kon sy ghalat baat kahi
haq he kaha ha pehly per lu ly
·
محترمہ آمنہ ملک صاحب - گو کہ میں
آپ کی دی گیی دلیل کے حوالے سے ایک پوسٹ بھی لکھ چکا ہوں لیکن چونکہ اس موضوع پر
آپ سے کبھی بات نہیں ہوئی اسلئے مجھے لگتا ہے آپ کو بھی قاعدہ الف سے سمجھانا
پڑے گا-
کیا آپ کی دلیل کا بنیادی نکتہ یہی ہے کہ آپ نے الله کو اسکی نشانیوں سے پہچانا ؟ تاکہ پھر میں اگلی بات کر سکوں - Amna Malik
·
//ذیشان صاحب - چلیں میں اپنے سوال کو آسان کر کے پوچھتا ہوں
تاکہ آپ کو غلط فہمی نہ پیدا ہو -//بہت مہربانی جناب۔
//کیا خدا کا وجود ازل میں لامحدود تھا یا محدود ؟// میرا خیال ہے کہ میں اس بات کا جواب دے چکا ہوں۔ آپ اگر اپنے سوال میں "ازل" کا اضافہ کردیں تو سوال میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟ آپ بتائیں کہ محدود سے اور لامحدود سے کیا مراد ہے۔ آیا اس سے مراد وقت کی تحدید ہے یا فاصلے کی؟ //ہم مختصر سوال اور مختصر جواب کے ذریعے بات کریں گے - منظور ؟ // مختصر سوال جواب والا ماڈل میرے ساتھ مناسب نہیں ہے۔ اس طرح کے سوال جواب کے لئے بندے کو مستقل کمپیوٹر کے سامنے رہنا پڑتا ہے۔ مجھے اس طرح کے مواقعے بار بار نہیں ملتے۔ اس لئے میرا مشورہ صرف یہ ہے کہ آپ بھرپور انداز میں اپنی بات رکھیں اور میں بھرپور طریقے سے اپنا جواب دوں۔ ویسے اگر آپ مختصر سوال جواب کے ذریعے بحث کرنا چاہتے ہیں تو بھی مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن یہ بحث کافی دھیرے چلے گی۔
·
اشعر نجمی //اوقات وغیرہ جیسے لفظ اور
آپ کی جگہ تم کر کے مخاطب کو خطاب کرنا اس کی اس گروپ میں اجازت نہیں ہے۔// کیا
میں اس وقت کسی گروپ میں کمنٹ کر رہا ہوں؟
·
محترم ذیشان صاحب - پہلے اپنا پچھلا
کومنٹ پڑھ لیں ///// میرا جواب یہ ہے کہ یہ سوال مبہم ہے۔ آپ اس بات کی وضاحت
کریں کہ خدا کے لامحدود ہونے اور محدود ہونے سے آپ کا کیا مطلب ہے۔ اس سے مراد
محدود فاصلہ ہے یا محدود وقت؟ اور ویسے بھی فاصلہ اور وقت تو کائنات کی خصوصیت
ہے نہ کہ خدا کی۔ یہ تو خدا کی مخلوق ہے۔ تو خالق کو مخلوق کے پیرامیٹر سے کیسے
جانچا جائے۔ ویسے اگر وجود کی ہی بات ہے۔ تو جناب انسان موجود ہے اور خدا بھی
موجود ہے۔ لیکن خدا کا وجود انسان کے وجود سے بالکل علیحدہ ہے۔////
**** فاصلہ اور وقت کے حوالے سے خدا کی لامحدودیت کو تو آپ نے خود ہی رد کر دیا ہے اور ویسے میں نے بھی وقت اور فاصلہ کے حوالے سے نہیں پوچھا تھا - میرا سوال خدا کے وجود کے حوالے سے ہے - اور لامحدود او محدود کی تعریف یہ ہے کہ لامحدود وہ ہے جس کی کسی بھی ذریعے سے ماپا نا جا سکے اور محدود وہ ہے جس کو کسی بھی ذریعے سے ماپا جا سکے - ایک سادہ مثال سے بھی سمجھاتا ہوں کہ ہم ایک درجن کیلوں کو گنتی کے ذریعے سے ماپ سکتے ہے اور ہمیں پتا ہے کہ کیلے کا وجود کہاں سے شروع ہوتا ہے اور کہاں پر ختم ہوتا ہے - اب فرمائیں کہ خدا کا وجود ازل میں لامحدود تھا یا محدود ؟ Zeeshan Waraich
·
تو جناب مفروضے کی حد تک ہی سہی اگر
آپ نے یہ تسلیم کر ہی لیا ہے کہ خدا کے لئے وقت اور فاصلے کا پیرا میٹر غلط ہے
تو پھر آپ ہی بتائیں کہ جب آپ محدود اور لامحدود کا لفظ استعمال کر رہے ہیں تو
اس سے آپ کی مراد کونسے پیرا میٹر کی محدودیت ہے؟ سوال آپ نے پوچھا ہے اور
وضاحت بھی آپ ہی کردیں۔ کیا آپ خدا کے سائز کی بات کر رہے ہیں، عدد کی بات کر
رہے ہیں یا کچھ اور؟ پیمائش کا لفظ بالکل ہی بے معنی ہوجاتا ہے جب تک آپ یہ نہ
بتائیں کی کس چیز کی پیمائش؟؟ آپ خود ماپنے کی بات کر رہے ہیں اور یہ نہیں بتا
رہے ہیں کہ کونسی چیز کی پیمائش ہورہی ہے۔
آپ نے کیلے کی مثال دی۔ لیکن اس مثال کو دینے کے لئے آپ کو گنتی اور لمبائی کی وضاحت کرنی پڑی۔ تو جناب آپ جب خدا کی محدودیت یا لامحدودیت کی بات کر رہے ہیں تو وضاحت کردیں کہ کونسی پیمائش کے اعتبار سے بات کر رہے ہیں۔
·
محترم آپ سمجھ رہے ہیں اور آپ کو
پتا ہے کہ آپ پھنس رہے ہیں اسلئے ڈائرکٹ جواب نہیں دے رہے بلکہ جوابی سوالوں سے
بات کا رخ موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں - چلیں میں اپنی بات کو ایک دوسرے طریقے سے
آپ سے پوچھتا ہوں - امید کرتا ہوں کہ اس طریقے سے آپ نہیں بھاگ سکیں گے
کیا میں ، آپ ، پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ خدا ہیں ؟ Zeeshan Waraich
·
//حترم آپ سمجھ رہے ہیں اور آپ کو پتا ہے کہ آپ پھنس رہے ہیں
اسلئے ڈائرکٹ جواب نہیں دے رہے بلکہ جوابی سوالوں سے بات کا رخ موڑنے کی کوشش کر
رہے ہیں -//
اچھا_______________؟؟؟؟ آپ مجھے پھنسا رہے تھے؟ میں تو یونہی سوال کا جواب دے رہا تھا۔۔ // چلیں میں اپنی بات کو ایک دوسرے طریقے سے آپ سے پوچھتا ہوں - امید کرتا ہوں کہ اس طریقے سے آپ نہیں بھاگ سکیں گے // میرا خیال ہے کہ یہاں کافی ادبی انداز میں بات ہوتی ہے۔ مہذب انداز میں بحث میں بھاگنے وغیرہ کی باتیں نہیں کرنی چاہئے۔ آپ اگر پھنسا نہیں پارہے ہیں تو بھی فرسٹریٹ نہیں ہونا چاہئے۔ //کیا میں ، آپ ، پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ خدا ہیں ؟ // اس طرح کا عقیدہ وحدۃ الوجود والے رکھتے ہیں۔ خدا اور مخلوق الگ ہے۔ آپ کے سوال کا جواب نفی میں ہے۔ آپ ، پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ قطعی طور پر خدا نہیں ہیں۔ امید ہے کہ جواب بالکل واضح ہے۔
·
ویسے یہ بھی بتادیں کی میں نے کس
سوال کا جواب ڈائریکٹ نہیں دیا۔؟؟؟
·
میں آپ کے اعتراض کو درست سمجھتے
ہوے معذرت کرتا ہوں کہ آپ کو میرا انداز برا لگا -
چلیں اگر آپ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ قطعی طور پر خدا نہیں ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ خدا وہاں پر آکر ختم ہو جاتا ہے جہاں سے پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ شروع ہوتے ہیں - سو وجود کے حوالے سے ثابت ہوا کہ خدا محدود ہے - اسکو آپ ہیت کے لحاظ سے اور ہر چیز کے منفرد پارٹیکلز کے لحاظ سے سمجھیں اور ہر ہیت اور دوسرے سے جداگانہ پارٹیکلز ایک علیحدہ سائز بھی رکھتے ہیں - چونکہ پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ ہر چیز علیحدہ پارٹیکلز رکھتی ہے سو ہم کہہ سکتے ہیں خدا کے پارٹیکلز وہ نہیں جو ان چیزوں کے ہیں -
·
//چلیں اگر آپ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ پہاڑ ، لوہا ، سونا ،
گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ قطعی طور پر خدا نہیں ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ خدا
وہاں پر آکر ختم ہو جاتا ہے جہاں سے پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی
وغیرہ شروع ہوتے ہیں -//
یہ پر مسئلہ آپ کی تعبیر کا ہے۔ خدا اس معنوں میں مادی ہے ہی نہیں جس معنوں میں خدا کی مخلوق ہے۔ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ "خدا وہاں پر آکر ختم ہوجاتا ہے" تو آپ اپنے ذہن میں کہیں پر خدا کو اس زمان و مکان کی دنیا سے شروع کر رہے ہیں۔ جب خدا یہاں پر شروع ہی نہیں ہورہا ہے تو ختم کیسے ہوگیا؟؟؟ // سو وجود کے حوالے سے ثابت ہوا کہ خدا محدود ہے -// یہاں پر جب آپ خدا کو محدود کہتے ہیں تو بھی آپ خدا کو کسی نے کسی طرح زبردستی زمان و مکان کی حدود میں لے کر آرہے ہیں۔ اور اسی زمان و مکان میں محدود کر رہے ہیں // اسکو آپ ہیت کے لحاظ سے اور ہر چیز کے منفرد پارٹیکلز کے لحاظ سے سمجھیں اور ہر ہیت اور دوسرے سے جداگانہ پارٹیکلز ایک علیحدہ سائز بھی رکھتے ہیں - چونکہ پہاڑ ، لوہا ، سونا ، گیسیں، درخت یا پانی وغیرہ ہر چیز علیحدہ پارٹیکلز رکھتی ہے سو ہم کہہ سکتے ہیں خدا کے پارٹیکلز وہ نہیں جو ان چیزوں کے ہیں -// خدا اپنی مخلوق کی طرح سے نہیں ہے۔ بات پارٹیکلز کی ہی نہیں ہے بلکہ اس مخلوق کا وجود وقت اور خلا پر منحصر ہے۔ جب کہ خدا زمان و مکان کی قید سے آزاد ہے۔
·
·
·
////
یہ پر مسئلہ آپ کی تعبیر کا ہے۔ خدا اس معنوں میں مادی ہے ہی نہیں جس معنوں میں
خدا کی مخلوق ہے۔ ///
****جن معنوں میں بھی ہے جب آپ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ان موجودات سے علیحدہ ہے تو ثابت ہوتا ہے کہ وہ وہاں پر نہیں جہاں پر یہ موجودات ہیں سو وہ محدود ہوا اور زمان و مکان در حقیقت کوئی چیز نہیں ہیں انسان نے اپنی سہولت کے لیے ایک مخصوص واقعے سے دوسرے واقعے کے درمیانی وقفے کو زمان کا نام دے رکھا ہے //// خدا اپنی مخلوق کی طرح سے نہیں ہے//// **** اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا اپنی مخلوق کی طرح سے نہیں ہے تو دوسرے لفظوں میں آپ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ آپ جانتے ہیں کہ خدا کس طرح کا ہے - مجھے یہ جاننے میں دلچسپی ہے کہ بقول آپ کے اگر خدا اپنی مخلوق کی طرح کا نہیں ہے تو کس طرح کا ہے اور آپ کی معلومات کا ماخذ کیا ہے جن کی مدد سے آپ نے جانا کہ خدا اپنی مخلوق کی طرح کا نہیں ہے Zeeshan Waraich
·
اس حصے کو آپ نے نظر انداز
کردیا
_______________ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ "خدا وہاں پر آکر ختم ہوجاتا ہے" تو آپ اپنے ذہن میں کہیں پر خدا کو اس زمان و مکان کی دنیا سے شروع کر رہے ہیں۔ جب خدا یہاں پر شروع ہی نہیں ہورہا ہے تو ختم کیسے ہوگیا؟؟؟ _______________ کمال ہوشیاری۔۔۔۔۔۔۔۔
·
الفاظ کی ریپتیشن تھی
مختلف لفظوں سے اسلئے نہیں لکھا - اب میر اوپر والی بات کا جواب دیجئے
·
جی نہیں اس میں وضاحت تھی
پہلی بات کی۔ کونسے سوال کا جواب دوں۔
·
//اگر
آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا اپنی مخلوق کی طرح سے نہیں ہے تو دوسرے لفظوں میں آپ یہ
دعوی کر رہے ہیں کہ آپ جانتے ہیں کہ خدا کس طرح کا ہے // ضروری نہیں ہے۔ قرآن کے
مطابق لیس کمثلہ شیا۔ یعنی وہ کسی چیز کی طرح سے نہیں ہے۔ اس سے آگے میں میرے
پاس کوئی ذریعہ علم نہیں ہے۔
·
گویا آپ ایک گمان کی پیروی
کر رہے ہیں - یہ بھی فرما دیں کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ وہ اور چیزوں کی طرح
نہیں ہے ؟ کیا صرف قران کی ایک آیت؟
اسکے علاوہ " وہ اور چیزوں کی طرح سے نہیں ہے " یہ ایک دعوی ہے اور ہر دعوے کو دلیل اور ثبوت کے ذریعے ثابت کیا جاتا ہے - اب اپنے اس دعوے کو کہ وہ اور چیزوں کی طرح سے نہیں ہے دلیل اور ثبوت سے ثابت کریں -
·
جب آپ دین سے متعلق بحث
کرتے ہیں تو دو طرح سے بحثیں ہوتی ہیں۔
ایک یہ کہ دین کے جتنے بھی دعوے ہیں اس کے بارے میں سوال کریں کہ اس کا ثبوت کیا ہے۔ یعنی یہ ثابت کریں کہ خدا ہے، آخرت ہے، فرشتوں کا کیا ثبوت ہے۔ جنت اور جہنم کے ہونے کا ثبوت کیا ہے۔ یہ سوالات آ جا کر بنیادی طور پر دو سوالات پر منتج ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا کے ہونے کا ثبوت کیا ہے اور دوسرا یہ کہ اس بات کا ثبوت کیا ہے کہ محمدؐ خدا کے رسول ہیں۔ دوسری بحث اس بارے میں یہ ہوتی ہے کہ دین کے اندر جو دعوے پائے جاتے ہیں ان کے اندر تناقض یا تضاد تو نہیں ہیں؟ یا یہ غیر منطقی یا خلاف عقل تو نہیں ہے۔ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ایتھیسٹ بحث شروع کرتے ہوئے دوسرے نکتے سے بات شروع کرتے ہیں، یعنی دین کے دعووں کو منتاقض یا غیر منطقی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس میں ناکام رہے تو فوراً یہ سوال ڈال دیتے ہیں کہ ثبوت کیا ہے۔ یعنی پہلے شروعات دوسری قسم کی بحث سے کرتے ہیں اور ناکام ہونے کی صورت میں بحث کو پہلی والی قسم پر موڑ دیتے ہیں۔ اگر خدا کے وجود اور دین کی بنیادی دعاوی پر ہی اعتراض کرنا تھا تو پہلے والی قسم سے ہی بات شروع کی جاتی۔ یہی پوچھ لیتے کہ خدا کے ہونے کا کیا ثبوت ہے۔ اگر اس بات کو ماننے یا فرض کرنے پر تیار نہیں تو دوسری قسم سے بات شروع ہی کیوں کی جاتی؟
·
محترم آپ کو یہ غیر متعلقہ
بات اور اتنی لمبی بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ ہم ڈائرکٹ خدا کو ثابت
کرنے کی بحث ہی کر رہے ہیں -
اب آپ میری اوپر والی بات کا جواب دیں کہ اگر خدا آوروں کی طرح نہیں ہے تو اس دعوے کو دلیل اور ثبوت سے ثابت کریں کہ کیسے خدا آوروں کی طرح سے نہیں ہے
·
ویسے آپ کی خدمت میں عرض
کرنا چاھتا ہوں کہ اگر کسی چیز یا نظریہ کو کسی دلیل یا ثبوت کی بنیاد پر ثابت
کیا جارہا ہو اور آپ اس دلیل یا ثبوت کو جوابی دلیل یا ثبوت کی بنیاد پر غلط
ثابت کر دیں تو وہ نظریہ غلط ثابت ہو جاتا ہے - یہ بہت عام فہم اور رائج اصول ہے
سو منتقی طور پر یہ بات زیادہ درست ہے کہ جن دلائل کی بنیاد پر خدا کی شخصیت کی
امارت کو تعمیر کیا گیا ہے وہ غلط ثابت کر دیں تو خدا خود بخود غلط ثابت ہو جاے
گا
·
محترم اگر آپ اس گفتگو کو
آج جاری رکھنا چاہتے ہیں تو مجھے بتا دیں تاکہ جاگتا رہوں وگرنہ سو جاوں . ...
صبح کام پر بھی جانا ہے
·
//ب
آپ میری اوپر والی بات کا جواب دیں کہ اگر خدا آوروں کی طرح نہیں ہے تو اس دعوے
کو دلیل اور ثبوت سے ثابت کریں کہ کیسے خدا آوروں کی طرح سے نہیں ہے// میرا خیال
ہے کہ یہ بہت آسان ہے۔ خدا کو فرسٹ کاز کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ایک منطقی
استخراج یہ ہے کہ کاز اور ایفیکٹ دو الگ چیزیں ہیں۔ کاز سے کے نتیجے میں ایفیکٹ
ہوتا ہے۔ اس لئے خدا اور کائنات قطعی طور ہر دو الگ چیزیں ہیں۔
·
//ویسے
آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاھتا ہوں کہ اگر کسی چیز یا نظریہ کو کسی دلیل یا ثبوت
کی بنیاد پر ثابت کیا جارہا ہو اور آپ اس دلیل یا ثبوت کو جوابی دلیل یا ثبوت کی
بنیاد پر غلط ثابت کر دیں تو وہ نظریہ غلط ثابت ہو جاتا ہے// کردیجئے۔ آپ کافی
سٹرگل کرتے ہوئے محسوس ہورہے ہیں،
·
//محترم
اگر آپ اس گفتگو کو آج جاری رکھنا چاہتے ہیں تو مجھے بتا دیں تاکہ جاگتا رہوں
وگرنہ سو جاوں . ... صبح کام پر بھی جانا ہے// یہ چینٹنگ کے انداز میں بحث میرے
لئے مناسب نہیں ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ سوچ سمجھ کر ذرا طویل قسم کی تحریر پیش
کردیں جس میں موضوع کے تمام اہل نکات کا احاطہ ہوگیا ہو۔ اس طرح بات زیادہ علمی
انداز میں ہوگی۔ ویسے بھی الفاظ کے گھن چکر میں ابھی تک میں "پھنس"
نہیں سکا۔ تو کیوں نہ زیادہ علمی انداز اپنایا جائے۔ اور میں متسقل طور پر
کمپیوٹر کے سامنے نہیں رہتا۔
·
Coco Boo Zeeshan
Waraich sahab... aap k nazdeek khuda ne qainat banayi ya qainat ne khuda bana
dala? Qainat kahain ya najanay ashraf ul makhlooqat kahain..ek khuda bohat
khuda.on k maan.ne ka nateeja hai ya phr ek khuda sa bohat khuda ka tassawur
qaim hua? Khuda insan k leye bohat kuch ker chuka hai. Aaya insan ko ab khuda
k leye kuch kerna chaheye..
·
Zeeshan Waraich Coco
Boo
جناب آپ کے سوالات کا جواب تو دیں گے۔ لیکن ذرا یہ بھی دیکھیں کہ زیر بحث مسئلہ کیا ہے اور آپ کے سوالات کا زیر بحث مسئلہ سے کیا تعلق ہے۔ ویسے ایک مہربانی کریں۔ کمنٹ یا تو اردو میں کریں یا انگریزی میں۔ رومن اردو پڑھنا مشکل ہے۔ ہاں اگر چھوٹا موٹا کمنٹ ہو تو کوئی بات نہیں۔
·
میرے محترم دوست ذیشان
///// میرا خیال ہے کہ یہ بہت آسان ہے۔ خدا کو فرسٹ کاز کے طور پر پیش کیا گیا
ہے۔ ایک منطقی استخراج یہ ہے کہ کاز اور ایفیکٹ دو الگ چیزیں ہیں۔ کاز سے کے
نتیجے میں ایفیکٹ ہوتا ہے۔ اس لئے خدا اور کائنات قطعی طور ہر دو الگ چیزیں
ہیں۔////
خدا کو فرسٹ کاز بنانے کے لیے ایک نظریہ پیش کیا جاتا ہے کہ تسلسل باطل ہے اس لیے کہیں پر اسکا اختتام ہوگا - یہ بذات خود ایک دعوی ہے جسکو ثابت نہیں کیا جا سکتا - اگر آپ اسکو ثابت کر سکتے ہیں تو اس پر پہلے بات کر لیں - اگر کاز اور ایفکٹ دو علیحدہ چیزیں ہیں تو اسکا مطلب ہے ہر کاز اور ہر ایفیکٹ علیحدہ ہیں سو پھر ہر کاز کو خدا ماننا پڑے گا ؟ نیز آپ نے قران کی ایک آیت کا حوالے دے کر فرمایا کہ خدا آوروں سے الگ ہے اسلئے اسے ثابت نہیں کیا جاسکتا - آپ کی یہ دلیل ناقص ہے کیونکہ کائنات بھری پڑی ہے ایسی چیزوں سے جو آوروں سے الگ ہیں لیکن پھر بھی ثابت شدہ ہیں - کیا آگ اور چیزوں سے الگ نہیں ہے ، کیا پانی اور چیزوں سے الگ نہیں ہے ، کیا مٹی اور چیزوں سے الگ نہیں ہے - سب الگ الگ ہیں لیکن پھر بھی ثابت شدہ ہیں - اسی پیش کردہ آیت کے ضمن میں ایک اور بات بھی کہنا چاھتا ہوں کہ قران میں ہی خدا کہتا ہے کہ میں زمین اور آسمانوں کا نور ہوں اور نور کو قران میں ہی روشنی کے معنوں میں بیان کیا گیا ہے - اب ہم اپنی عملی زندگی میں دیکھتے ہیں کہ کائنات میں روشنی بھری پڑی ہے - سو خدا کا یہ کہنا کہ وہ آوروں کی طرح سے نہیں اس آیت سے متصادم ہوتا ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ میں زمین اور آسمانوں کا نور ہوں - اسی ضمن میں یہ بھی کہنا چاھتا ہوں کہ خدا کی بیان کردہ بہت سی صفات دنیا میں انسانوں اور دیگر حیوانوں میں پائی جاتی ہیں Zeeshan Waraich
·
آج کچھ مصروفیت ہے۔ کل
جواب دوں گا انشاء اللہ۔
·
محترم اپنا خیال رکھئے گا
·
Coco Boo Zeeshan
Waraich relationship of my question is clear. As I mentioned god is the
creator or created? How it is related to the post. Make it a bit more simple,
historically we can can conclude that the perception of god is created, as it
is man made. Ideas that are man made and change according to changing needs,
we can say that god is in motion or it is best to say man has comprehend his
needs so god changed his man. In this regard, I think that god cannot answer
the existence but existence answers. Moreover, if you think I am still
irrelevant or driving to another end. Let me inform so we may start a fresh
session
·
//خدا
کو فرسٹ کاز بنانے کے لیے ایک نظریہ پیش کیا جاتا ہے کہ تسلسل باطل ہے اس لیے
کہیں پر اسکا اختتام ہوگا - یہ بذات خود ایک دعوی ہے جسکو ثابت نہیں کیا جا سکتا
- اگر آپ اسکو ثابت کر سکتے ہیں تو اس پر پہلے بات کر لیں -//
تسلسل باطل کے باطل ہونے کی ایک وجہ ہے۔ ویسے میرا خیال ہے کہ میں نے جب قرآن کی آیت پیش کی تھی تو وہیں سے فرسٹ کاز والی بات واضح ہونی چاہئے تھی۔ اس وقت آپ نے وجہ نہیں پوچھی۔ ورنہ یہ بحث پہلے ہی ہو جانی چاہئے تھی۔ تسلسل باطل اس لئے ہے کیوں کہ یہ کائنات جو کہ ایفکٹ ہے اسی میں تسلسل نہیں ہے۔ پہلے سے ہی فلاسفہ میں یہ بحث ہوچکی ہے کے آیا اس کائنات میں دوام ہے یا نہیں۔ موجودہ دور میں بگ بینگ تھیوری نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس کائنات کی ابتداء ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تسلسل ہے تو اپنا کیس واضح کریں۔
·
//
اگر کاز اور ایفکٹ دو علیحدہ چیزیں ہیں تو اسکا مطلب ہے ہر کاز اور ہر ایفیکٹ
علیحدہ ہیں سو پھر ہر کاز کو خدا ماننا پڑے گا ؟// ہر کاز کو خدا کیوں ماننا پڑے
گا؟ کوسمولیجیکل آرگیومنٹ میں صرف فرسٹ کاز کو خدا مانا جا سکتا ہے۔ اگر اس پوری
کائنات کو ایفکٹ مانا جائے جو کہ ہے تو پھر اس کی علت اولی ہی خدا ہے۔
//نیز آپ نے قران کی ایک آیت کا حوالے دے کر فرمایا کہ خدا آوروں سے الگ ہے اسلئے اسے ثابت نہیں کیا جاسکتا - آپ کی یہ دلیل ناقص ہے کیونکہ کائنات بھری پڑی ہے ایسی چیزوں سے جو آوروں سے الگ ہیں لیکن پھر بھی ثابت شدہ ہیں - کیا آگ اور چیزوں سے الگ نہیں ہے ، کیا پانی اور چیزوں سے الگ نہیں ہے ، کیا مٹی اور چیزوں سے الگ نہیں ہے - سب الگ الگ ہیں لیکن پھر بھی ثابت شدہ ہیں -// کیا ایسا ہوا ہے کہ میں نے صرف کسی بھی چیز کے الگ ہونے کو اس بات کی دلیل بنائی ہے کہ اس کو ثابت نہیں کیا جاسکتا؟ اصل نکتہ ایمپیریکل ثبوت کا ہے۔ ہمارے محسوسات مادہ، قوت، وقت، فاصلہ جیسی کائناتی حقیقتوں تک محدود ہیں جبکہ اللہ اس ایمپیریکل کائنات کا خالق ہے۔ اس لئے خدا خود اس اپمپیریکل کائنات کا حصہ نہیں ہے۔ جو چیز اس کائنات سے ہی علیحدہ ہے اس کے لئے ایمپیریکل ثبوت کا مطالبہ کرنا بذات خود تضاد ہے۔
·
ویسے یہ بتائیں کہ آیا آپ
کے نزدیک کاز اور ایفکٹ ایک ہی چیز ہوسکتی ہے؟
·
//اسی
پیش کردہ آیت کے ضمن میں ایک اور بات بھی کہنا چاھتا ہوں کہ قران میں ہی خدا
کہتا ہے کہ میں زمین اور آسمانوں کا نور ہوں اور نور کو قران میں ہی روشنی کے
معنوں میں بیان کیا گیا ہے - اب ہم اپنی عملی زندگی میں دیکھتے ہیں کہ کائنات
میں روشنی بھری پڑی ہے - سو خدا کا یہ کہنا کہ وہ آوروں کی طرح سے نہیں اس آیت سے
متصادم ہوتا ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ میں زمین اور آسمانوں کا نور ہوں -//
انسانی زبانیں کائناتی حقیقتوں کو سمجھے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ انسانی زبان
میں جو الفاظ ہوتے ہیں عام طور پر اس کا مآخذ انسانی تجربات ہوتے ہیں جو کہ تمام
انسانوں کو محسوس ہوتے ہیں۔ کسی ایسی حقیقت کو الفاظ میں ڈھالنا جس کا تجربہ
تمام انسانوں کو یکساں طور پر نہیں ہوتا، تقریبا ناممکن ہے۔ اس لئے خدا نے قرآن
میں ایسے الفاظ استعمال کئے ہیں جو کہ ہیں تو اسی عام زبان کے الفاظ، لیکن پھر
انسانوں کو اپنی قوت تخیل کے ذریعے اسی کو استعمال کر کے خدا کو بھی سمجھنا ہوتا
ہے۔ اس لئے جو دنیاوی الفاظ خدا کی صفت کے لئے بیان کئے جاتے ہیں اس کے بارے میں
ہم یہ اصول رکھتے ہیں کہ وہ صفت اگرچیکہ وہی ہے جو بیان ہوئی ہے لیکن وہ خدا کی
شان کے مطابق ہے۔ اس نکتہ کے پیش نظر ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ زمین و آسمان کا
نور ہے اور اس نور سے الگ ہے جس کا تجربہ ہم دنیوی آنکھوں سے کرتے ہیں۔ نور
حقیقت میں ادراک کا نام ہے۔ خدا ہی تمام ادراکات کا منبع ہے۔
// اسی ضمن میں یہ بھی کہنا چاھتا ہوں کہ خدا کی بیان کردہ بہت سی صفات دنیا میں انسانوں اور دیگر حیوانوں میں پائی جاتی ہیں// اس کا ایک جواب تو وہ ہے جو میں نے اوپر بیان کیا۔ ایک اور نکتہ واضح رہے کہ اللہ نے انسانوں کو جو صفات دی ہیں وہ کچھ اعتبارات سے مخلوق سے الگ ہے۔ انسانی صفات وقتی ہیں اور اس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ انسانی صفات کسی سہارے کی محتاج ہیں، جیسے سننے کے لئے ہوا کی ضرورت ہے، انسانی صفات اس کی ذاتی نہیں ہے وغیرہ۔
·
Zeeshan Waraich Coco
Boo. There is a problem with your question. Actually it is not a question at
all. You are presenting your anthropological conclusion.
I would suggest you to start a new thread.
·
·
محترم ذیشان صاحب ////
تسلسل باطل کے باطل ہونے کی ایک وجہ ہے۔ ویسے میرا خیال ہے کہ میں نے جب قرآن کی
آیت پیش کی تھی تو وہیں سے فرسٹ کاز والی بات واضح ہونی چاہئے تھی۔ اس وقت آپ نے
وجہ نہیں پوچھی۔ ورنہ یہ بحث پہلے ہی ہو جانی چاہئے تھی۔ تسلسل باطل اس لئے ہے کیوں
کہ یہ کائنات جو کہ ایفکٹ ہے اسی میں تسلسل نہیں ہے۔ پہلے سے ہی فلاسفہ میں یہ
بحث ہوچکی ہے کے آیا اس کائنات میں دوام ہے یا نہیں۔ موجودہ دور میں بگ بینگ
تھیوری نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس کائنات کی ابتداء ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ
تسلسل ہے تو اپنا کیس واضح کریں////
**** جب آپ یہ فرماتے ہیں کہ کہ تسلسل باطل اس لئے ہے کیوں کہ یہ کائنات جو کہ ایفکٹ ہے اسی میں تسلسل نہیں ہے تو آپ کی تسلسل کے باطل ہونے کی خود ہی نفی ہو جاتی ہے - آپ یہ بات اس مفروضے پر کر رہے ہیں کہ یہ کائنات پیدا شدہ ہے اور اسی لیے اسکی فرسٹ کاز ہے جبکہ یہ کائنات پیدا شدہ نہیں ہے بلکہ تغیر پذیر ہے - آپ مجھے پیدا ہونے کی تعریف کر دیجئے اور اس تعریف کے مطابق مجھے بتا دجے کہ کائنات میں کونسی چیز پیدا ہو رہی ہے - یاد رکھئے کہ کائنات میں صرف تغیر رونما ہو رہا ہے کوئی چیز نہ کسی کو پیدا کر رہی ہے اور نہ ہی فنا ،،،،، صرف چیزیں دوسری چیزوں کی ہیت کو تبدیل کر رہی ہیں دوسری بات کائنات میں دوام ہے یا نہیں اس پر بحث کر لیجئے - یہ کائنات قدیم ہے نہ اسکا کوئی شروع ہے اور نہ کوئی اخیر - اگر آپ اسلامی فلسفے کے مطابق یہ دعوی کرتے ہیں کہ یہ کائنات الله نامی کسی ہستی نے بنائی تو پھر آپ کی یہ بات بھی ماننی پڑے گی کہ اسکی کوئی ساخت بھی ہے کیونکہ ہر بنائی ہوئی چیز کی کوئی ساخت ہوتی ہے - چلیں آپ مجھے اسکی ساخت بتا دیں کہ یہ کائنات گول ہے، چوکور ہے ، تکونی ہے یا اور کس طرح کی ہے اور یہ بھی بتا دیں کہ جہاں پر اس کائنات کے کنارے ختم ہوتے ہیں وہاں سے آگے کیا شروع ہوتا ہے ؟ تیسری بات بیگ بینگ کائنات کی ابتدا نہیں ہے کیونکہ اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ وہ کونسی چیز تھی جس میں وہ عظیم الشان دھماکہ رونما ہوا اور وہ چیز کیسے بن گیی اور کب کی بنی ہوئی تھی ؟ اسکو قران کی آیات سے بھی واضح کرتا ہوں کہ قران میں سات آیات ایسی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہی الله ہے جس نے چھ دن میں زمین اور سات آسمان بناے اور پھر جا عرش پر قرار پکڑا یا پھر عرش پر مستوی ہوا - اسکے علاوہ قلم کا ذکر ہے (اور کیا وہ قلم سیاہی/روشنائی کے بغیر لکھتا تھا ، اگر نہیں تو وہ سیاہی / روشنائی کب بنی ؟) ، عرش کا ذکر ہے اور لوح محفوظ کا ذکر ہے جو کہ زمین اور سات آسمانوں سے پہلے کے موجود تھے - آپ کے یہ بھی طے کرنا پڑے گا کہ عرش ، قلم ، لوح محفوظ وغیرہ کائنات کا حصہ تھیں یا نہیں یعنی کائنات کے اندر ہیں یا باہر ؟ چوتھی بات یہ کہ اگر آپ یہ قانون بناتے ہیں کہ ہر ایفکٹ کے لیے کاز کا ہونا ضروری ہے تو یہی اس بات کی دلیل ہے کہ تسلسل باطل نہیں ہے -
·
محترم ذیشان صاحب //// ہر
کاز کو خدا کیوں ماننا پڑے گا؟ کوسمولیجیکل آرگیومنٹ میں صرف فرسٹ کاز کو خدا
مانا جا سکتا ہے۔ اگر اس پوری کائنات کو ایفکٹ مانا جائے جو کہ ہے تو پھر اس کی
علت اولی ہی خدا ہے۔ ///
فرسٹ کاز ہے ہی نہیں ہے اس کائنات میں - اگر فرسٹ کاز کا دعوی کرتے ہیں تو دلائل سے ثابت کریں کہ فرسٹ کاز کیسے ہے - اس فلسفے پر میری پی ایچ دی اسلامک کالرز سے گفتگو ہو چکی ہے اور گفتگو کے آخر میں یہی نتیجہ نکلا کہ فرسٹ کاز نہیں ہے - آپ بھی شوق پورا کر لیجئے اور فرصت کاز کو ثابت کیجئے کہ کیسے ہے ؟
·
·
محترم ذیشان صاحب //// کیا
ایسا ہوا ہے کہ میں نے صرف کسی بھی چیز کے الگ ہونے کو اس بات کی دلیل بنائی ہے
کہ اس کو ثابت نہیں کیا جاسکتا؟////
**** جی اوپر یہی ہوا ہے . ... جب خدا کو باقی چیزوں سے علیحدہ ثابت کرنے کی بات ہو رہی تھی تو آپ نے آیت کا حوالہ دیا تھا کہ خدا آوروں سے الگ ہے اسلئے اسکو ثابت نہیں کیا جا سکتا - اگر کیا جا سکتا ہے تو ثابت کر دیں -
·
محترم ذیشان صاحب //// اصل
نکتہ ایمپیریکل ثبوت کا ہے۔ ہمارے محسوسات مادہ، قوت، وقت، فاصلہ جیسی کائناتی
حقیقتوں تک محدود ہیں جبکہ اللہ اس ایمپیریکل کائنات کا خالق ہے۔ اس لئے خدا خود
اس اپمپیریکل کائنات کا حصہ نہیں ہے۔ جو چیز اس کائنات سے ہی علیحدہ ہے اس کے لئے ایمپیریکل ثبوت کا
مطالبہ کرنا بذات خود تضاد ہے۔////
**** اوکے.... اگر الله امپیرِکل کائنات کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ثابت نہیں کیا جاسکتا تو اپنی معلومات کا ماخذ بتا دیں جن کی مدد سے آپ نے جانا کہ کوئی الله ٹائپ کی چیز ہے -
·
محترم ذیشان صاحب //// جو
چیز اس کائنات سے ہی علیحدہ ہے اس کے لئے ایمپیریکل ثبوت کا مطالبہ کرنا بذات
خود تضاد ہے۔////
**** اگر الله اس کائنات کا حصہ نہیں تو اسکا مطلب ہے کہ ہیت کے لحاظ سے وہ اس کائنات سے مختلف ہے اور اس کائنات کے باہر ہے کیونکہ اگر اسکو کائنات کے اندر مانیں گے تو پھر اسکو کائنات کا حصہ ماننا پڑے گا - اور آپ کے بیان کے مطابق اگر وہ کائنات کا حصہ نہیں تو اسکا مطلب ہے اسکی ہیت ایسی ہے کہ جس میں اسکی حد وہاں پر ختم ہو جاتی ہے جہاں سے کائنات شروع ہوتی ہے ... قانون ہے کہ ہر ہیت ایک علیحدہ حجم / سائز رکھتی ہے - کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں ؟
·
محترم ذیشان صاحب //// اس
لئے جو دنیاوی الفاظ خدا کی صفت کے لئے بیان کئے جاتے ہیں اس کے بارے میں ہم یہ
اصول رکھتے ہیں کہ وہ صفت اگرچیکہ وہی ہے جو بیان ہوئی ہے لیکن وہ خدا کی شان کے
مطابق ہے۔ اس نکتہ کے پیش نظر ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ زمین و آسمان کا نور ہے اور اس نور سے الگ ہے
جس کا تجربہ ہم دنیوی آنکھوں سے کرتے ہیں۔ نور حقیقت میں ادراک کا نام ہے۔ خدا
ہی تمام ادراکات کا منبع ہے۔ ////
**** اسکا مطلب ہے خدا جھوٹ بولتا ہے اگر وہ اس نور کے جیسا نہیں ہے جو ہمارے محسوسات محسوس کرتے ہیں تو پھر اسکو انکی مثال بھی نہیں دینی چاہئیے - یہ ایسے ہی ہے کہ ایک آدمی سے پوچھا جاے کہ تمھارا سر کیسا ہے اور جوابا وہ کہے کہ میرا سر تربوز جیسا ہے اور پھر کہے کہ یہ وہ تربوز نہیں جو آپ دنیا میں دیکھتے ہیں - چاہے وہ یہ توجیہ ہی پیش کرے کہ اسکا سر اندر سے تربوز جیسا نہیں بلکہ ساخت کے لحاظ سے تربوز جیسا ہے مگر جب آپ کسی چیز کو کسی سے مماثلت دیتے ہیں تو کوئی نہ کوئی قدر یکساں مشترک ضرور ہوتی ہے اس مماثلت میں -
·
محترم ذیشان صاحب ////
ویسے یہ بتائیں کہ آیا آپ کے نزدیک کاز اور ایفکٹ ایک ہی چیز ہوسکتی ہے؟////
**** دونوں صورتیں ہو سکتی ہیں - ایک چیز بھی ہو سکتی ہے اور مختلف بھی -
·
محترم ذیشان صاحب //// اس
لئے جو دنیاوی الفاظ خدا کی صفت کے لئے بیان کئے جاتے ہیں اس کے بارے میں ہم یہ
اصول رکھتے ہیں کہ وہ صفت اگرچیکہ وہی ہے جو بیان ہوئی ہے لیکن وہ خدا کی شان کے
مطابق ہے////
**** جب آپ خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ وہی صفت ہے تو پھر قدر مشترک تو ہو گی نا چاہے وہ خدا کی شان کے مطابق ہی ہو - اگر آپ یہ الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ وہ خدا کی شان کے مطابق ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ وہ فرق جانتے کہ انسان کی شان کیا ہوتی ہے اور خدا کی شان کیا ؟ آپ سے درخواست ہے کہ خدا کی شان کی تعریف فرما دیجئے -
·
محترم ذیشان صاحب ////
انسانی صفات وقتی ہیں اور اس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے۔////
**** ہم وقتی یا ابدی موضوع پر بات نہیں کر رہے ہم مماثلت یا قدر مشترک پر بحث کر رہے ہیں - انسان صفات چاہے وقت بھی ہوں مگر مماثلت تو آ گیی نا -
·
آپ فرماتے ہیں کہ الله
زمان و مکان سے باہر ہے اسی حوالے سے ایک گفتگو کا آغاز کرتا ہوں - چھوٹا سا
سوال ہوگا اور چھوٹے سے جواب کی درخوست ہے -
اگر عزازی ایک اونٹ پر بیٹھا ہو تو کیا آپ تفریق کر سکتے ہیں کہ ان میں سے اونٹ کون ہے اور عزازی کون ؟ اور کیسے ؟
·
اتنے سارے سوالات اور وہ
بھی گاڑھے قسم کے۔ یہ بحث تو ختم ہونے کی طرف نہیں جارہی۔ چلئے ایک بنیادی سوال
ہی پوچھ لیتے ہیں۔
// ویسے یہ بتائیں کہ آیا آپ کے نزدیک کاز اور ایفکٹ ایک ہی چیز ہوسکتی ہے؟// **** دونوں صورتیں ہو سکتی ہیں - ایک چیز بھی ہو سکتی ہے اور مختلف بھی - ذرا وضاحت کرلیں کہ کاز اور ایفیکٹ ایک ہی کیسے ہوسکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی چیز خود کو پیدا کرسکتی ہے۔ یعنی اس چیز سے پہلے وہ چیز موجود ہوتی ہے۔ تو پھر اگر اس چیز سے پہلے سے وہ چیز موجود ہوتی ہے تو پھر اس کو ایفکٹ کیسے کہا جاسکتا ہے۔ یہ تو لغوی تضاد ہوگیا۔
·
اسکا بھی جواب دونگا مثال
دے کر لیکن پہلے میرے سوالوں کا جواب دے دیں پلیز
·
کیا میں اشعر نجمی صاحب کو
دعوت دے سکتا ہوں کہ وہ مسکرا لیں یا ابھی کچھ دن باقی ہیں -
محترم دوستوں میں سے کسی سے درخواست ہے کہ اگر ہو سکے تو ایاز نظامی صاحب کی پوسٹ کے اس موضوع اور اس پر جاری گفتگو کو محفوظ کر لیں اور آئندہ کومنٹس کو بھی محفوظ کرتے رہیں کیونکہ لگ یہ رہا ہے کہ یہ گفتگو میری یا ذیشان صاحب کی ساری زندگی تک جاری رہے گی اور یہ فیس بک کا ایک ریکارڈ بن جاے گا - یہ بڑی قیمتی اور معلومات افزاء گفتگو ہوگی
·
سردت اس محدود وقت میں
میرے لئے تمام سوالوں کا جواب دینا ممکن نہیں ہے، میرا خدشہ یہ ہے اتنے سارے
سوال پوچھنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ بحث بہ یک وقت کئی رخ پر نکل جائے اور ایک عام
قاری کی گرفت موضوع سے ہٹ جائے۔ اس لئے آپ کی باتوں میں سب سے ایبسرڈ بات جو لگی
اسی کی وضاحت چاہی ہے، مقصد یہ دیکھنا ہے کہ اتنے سارے سوالات کسی خاص قسم کی
گھبراہٹ کو چھپانے کے لئے تو پوچھے نہیں گئے۔
اشعر نجمی کی مسکراہٹ کو دیکھنے کے ہم بھی متمنی ہیں۔
·
محترم سارے سوال اور دلائل
آپ کے سوالوں اور دلائل کے جواب میں ہیں اور موضوع سے متعلقہ بھی ہیں - چونکہ
میں نے پہلے سوال کے ہیں اسلئے مجھے حق حاصل ہے کہ آپ جواب دیں -
اگر فوری طور پر بھی آپ جواب نہیں دے سکتے تو کوئی بات نہیں ،،، میں اس کی نزاکت کو سمجھتا ہوں .. آپ آہستہ آہستہ کر کے جواب دے دیں اپنی سہولت کے مطابق - یہی بات آپ پر بھی لاگو ہوتی ہے کہ چونکہ آپ کے پاس اوپر موجود دلائل کے جوابات نہیں ہیں اس لیے آپ ایک اور موضوع چھیڑ کر رخ کسی اور جانب کرنا چاہتے ہیں - آپ نے چونکہ آخر میں سوال کیا ہے اسلئے اسکا جواب بھی میں آخر میں دونگا -
·
جناب میں کوشش کروں گا کہ
وقت کے ساتھ ساتھ جواب بھی دیتا چلا جاؤں لیکن آپ ایفکٹ اینڈ کاز کو واضح کریں۔
آپ کے کچھ سوالات سے مجھے لگتا ہے کہ یہ خواہ مخواہ بات کو طوالت دینے کے لئے ہے ورنہ بات پہلے ہی واضح تھی۔ اس لئے گھبراہٹ کا شبہ پیدا ہوا۔
·
میرے محترم دوست .. میں
ضرور وضاحت کروں گا .. لیکن گفتگو کا اصول ہے کہ پہلے سے جاری دلائل پر گفگتو
مکمل کر لی جاے - اور منطقی طور پر بھی انکا جواب پہلے اس لیے ضروری ہے کہ وہ
جوابی دلائل آپ کے دلائل کے جواب میں ہی دے ہیں -
آپ کا گمان غلط ہے کہ میں گھبرا گیا ہوں ... کیا یہ اسی طرح کی گفتگو نہیں جس پر آپ نے مجھے سرزنش کی تھی اور میں نے آپ سے معذرت کی تھی ؟ کیا آپ میں بھی اتنی اخلاقی جرات ہے کہ آپ بھی معذرت کریں اس طرح کی گفتگو کرنے پر -
·
کسی چیز پر معذرت کروں؟
ابھی بھی میرا اندازہ ہے کہ اتنے سارے سوالات اسی لئے آئے ہیں۔
·
چلیں آپ کو سمجھ نہیں آی
کہ کس بات پر معذرت کرنی ہے تو ... رہنے دیں ...ویسے اس طرح کے الفاظ استعمال
کرنا کہ آپ گھبرا گئے ہیں .. اسی طرح کی کیٹگری میں آتا ہے جیسے میں نے کہا تھا
کہ .. بھاگنے نہیں دونگا ... اور آپ کو برا لگا تھا ... اور پھر میں نے اس پر
معذرت کی تھی
·
اب میں آپ کے کومنٹس کا
جواب اس وقت دونگا جب آپ اوپر موجود میرے سارے دلائل کے جوابات دے دیں گے -
کیونکہ اگر میں بیچ میں ہی کسی کومنٹ کا جواب دینا شروع کردونگا تو گفتگو کا
تسلسل ٹوٹ جاے گا
·
کائنات کا تسلسل: ہمارے
مشاہدے میں جو بات آتی ہے وہ یہ ہے کہ چیزیں پرانی ہوجاتی ہیں، انرجی رہتی ہے
لیکن ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔ اس اعتبار سے پرانے فلاسفہ نے یہ نکتہ بنایا تھا
کہ جو چیز تغیر پذیر ہوتی ہے وہ ازلی نہیں ہوسکتی۔ ازلی چیز کو ہمیشہ باقی رہنے کے لئے یا تو ایک ہی حالت
میں رہنا پڑتا ہے یا سائکلک ہونا پڑتا ہے۔ چیزوں کے پرانے ہونے یا انرجی کے
ناقابل استعمال ہونی کی علمی تعبیر کو فزکس میں انٹروپی کہتے ہیں اور یہ ایک
تسلیم شدہ اصول ہے۔ ویسے اتنی کامپلیکس بحث میں جانے کے بجائے بگ بینگ کے مطابق
یہ کائنا ازلی نہیں ہے۔ تسلسل کے بارے میں آپ کے کسی بھی نکتے کا جواب دئے بغیر
بگ بینگ ہی آپ کے سوال کا جواب ہے۔ یہ جدید تحقیق کے بنا پر تسلیم شدہ اصول ہے۔
مزید واضح ہوکہ میں کائنات کے اندر کسی چیز کی تخلیق کی بات نہیں کر رہا ہوں۔
بلکہ کائنات کی ہی تخلیق کی بات کر رہا ہوں۔
دوسرا نکتہ: آپ کی طرف سے یہ شرط قطعی بے معنی ہے کہ تخلیق شدہ چیز کی کوئی شکل ہونی چاہئے۔ اور آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس کو مخلوق ماننے کی صورت میں اس کی شکل بھی بتادینی پڑے گی۔ نہ مخلوق کے لئے کوئی شکل ہونا شرط ہے اور نہ ہی میں ایسی کسی شکل کو بتانے کا پابند ہوں۔ ویسے آپ وکیپیڈیا میں دھونڈ کر دیکھ لیجئے، آپ کو اس بارے میں سائنسی نکتہ نظر بھی پتہ چل جائے گا۔ سائنس کے مطابق کائنات کی شکل ہے۔ آپ کا تیسرا نکتہ// تیسری بات بیگ بینگ کائنات کی ابتدا نہیں ہے کیونکہ اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ وہ کونسی چیز تھی جس میں وہ عظیم الشان دھماکہ رونما ہوا اور وہ چیز کیسے بن گیی اور کب کی بنی ہوئی تھی ؟ // یہی تو ایک خالق کے ہونے کی دلیل ہے جناب۔۔۔! ویسے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ تیرہ اعشاریہ سات بلین سال پہلے یہ وجود میں آئی۔ ویسے قرآن پاک اور بگ بینگ کے درمیان مطابقت پیدا کرنا ہمارا کام ہے۔ اگر ہم لوگ اس میں ناکام بھی رہے تو بھی علت اولی کی بنیادیں ویسی ہی رہتی ہیں۔ اور اس کے لئے ہم یہ بتانے کے پابند نہیں ہیں کہ عرش اور لوح و قلم کائنات کا حصہ ہے یا نہیں۔ میرے پاس اس کا جواب یہ ہے کہ "مجھے نہیں معلوم" //چوتھی بات یہ کہ اگر آپ یہ قانون بناتے ہیں کہ ہر ایفکٹ کے لیے کاز کا ہونا ضروری ہے تو یہی اس بات کی دلیل ہے کہ تسلسل باطل نہیں ہے -// کیسے؟ آپ علت اور علت اولی کے درمیان خلط ملط کر رہے ہیں۔
·
اب اس کومنٹ کے جواب کو
دینے کے لئے تمام سوالات کے جوابات کی شرط نہ رکھیں۔ میں نے ایک نکتے کا جواب دے
دیا، اب آپ بھی میرے سوال کا جواب دے دیجئے۔
·
//فرسٹ
کاز ہے ہی نہیں ہے اس کائنات میں - اگر فرسٹ کاز کا دعوی کرتے ہیں تو دلائل سے
ثابت کریں کہ فرسٹ کاز کیسے ہے - اس فلسفے پر میری پی ایچ دی اسلامک کالرز سے
گفتگو ہو چکی ہے اور گفتگو کے آخر میں یہی نتیجہ نکلا کہ فرسٹ کاز نہیں ہے - آپ
بھی شوق پورا کر لیجئے اور فرصت کاز کو ثابت کیجئے کہ کیسے ہے ؟//
اصولی طور پر ایفکٹ ہی اس بات کی دلیل ہے کہ کاز ہے۔ اگر آپ کسی کاز کو بھی کسی کا ایفکٹ مانتے ہیں تو پھر اس ایفکٹ کا بھی کاز ہوتا۔ اور آپ اس کاز کو بھی کسی کا ایفکٹ مانتے ہیں تو پھر اس ایفکٹ کا بھی کاز ہوتا۔ اس طرح یہ ایک لامحدود سیریز ہوجاتی ہے جس کا لازمی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ کسی بھی چیز کا وجود ہونا ہی نہیں چاہیے۔ لیکن چونکہ کائنات ہے تو کسی نہ کسی لیول پر فرسٹ کاز ضرور ہے۔ ورنہ کاز ایک ایفکٹ کی ایک لامحدود تصوراتی سیریز ہوتی لیکن کسی کا وجود نہ ہوتا اور نہ ہی کوئی اس سیزیر کو سوچنے والا ہوتا۔
·
محترم .. یا تو آپ کو
چاہئیے تھا کہ آپ بھی اتنی لمبی باتیں نہ کرتے .. اور اگر کی ہیں تو میرے تمام
جوابی دلائل کو غلط ثابت کرنے کے لیے دلائل بھی دیں -
اسلئے میں نے شروع میں کہا تھا کہ ایک مختصر سوال ہو اور ایک مختصر جواب تاکہ گفتگو کا تسلسل جاری رہے اور جب تک ایک دلیل کو رد نہ کر دیا جاے تو اس وقت تک اگلی دلیل نہ دی جاے - میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ میرے تمام دلائل کے جوابی دلائل دیں گے تو اسی میں آپ کو تضاد مل جاے گا - اس لیے آپ سے درخوست ہے جب تک آپ تمام دلائل کا جواب نہیں دے دیتے میں اگلا کومنٹ نہیں کرونگا
·
//
کیا ایسا ہوا ہے کہ میں نے صرف کسی بھی چیز کے الگ ہونے کو اس بات کی دلیل بنائی
ہے کہ اس کو ثابت نہیں کیا جاسکتا؟///
**** جی اوپر یہی ہوا ہے . ... جب خدا کو باقی چیزوں سے علیحدہ ثابت کرنے کی بات ہو رہی تھی تو آپ نے آیت کا حوالہ دیا تھا کہ خدا آوروں سے الگ ہے اسلئے اسکو ثابت نہیں کیا جا سکتا - اگر کیا جا سکتا ہے تو ثابت کر دیں - ______________- خدا اوروں سے الگ ہے میں نے خدا کی صفات کو انسانوں کی صفات سے علیحدہ واضح کرنے کے لئے بیان کیا تھا نہ کہ یہ بتانے کے لئے کہ خدا کو ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ میں یہ بتانے کی کوشش کر رہا تھا کہ خدا کیسا ہے یہ مکمل طور پر نہیں بتایا جاسکتا۔ یہ نہیں کہ خدا کو ثابت نہیں کیا جاسکتا میرا اوپر والا کمنٹ ملاحظہ ہو _________________________ //اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا اپنی مخلوق کی طرح سے نہیں ہے تو دوسرے لفظوں میں آپ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ آپ جانتے ہیں کہ خدا کس طرح کا ہے // ضروری نہیں ہے۔ قرآن کے مطابق لیس کمثلہ شیا۔ یعنی وہ کسی چیز کی طرح سے نہیں ہے۔ اس سے آگے میں میرے پاس کوئی ذریعہ علم نہیں ہے۔
·
//
گویا آپ ایک گمان کی پیروی کر رہے ہیں - یہ بھی فرما دیں کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ وہ اور چیزوں کی طرح نہیں ہے ؟ کیا صرف قران کی ایک آیت؟ اسکے علاوہ " وہ اور چیزوں کی طرح سے نہیں ہے " یہ ایک دعوی ہے اور ہر دعوے کو دلیل اور ثبوت کے ذریعے ثابت کیا جاتا ہے - اب اپنے اس دعوے کو کہ وہ اور چیزوں کی طرح سے نہیں ہے دلیل اور ثبوت سے ثابت کریں -// اس کی دلیل میں دے چکا ہوں۔ ملاحظہ فرمائیں __________________________ میرا خیال ہے کہ یہ بہت آسان ہے۔ خدا کو فرسٹ کاز کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ایک منطقی استخراج یہ ہے کہ کاز اور ایفیکٹ دو الگ چیزیں ہیں۔ کاز کے نتیجے میں ایفیکٹ ہوتا ہے۔ اس لئے خدا اور کائنات قطعی طور ہر دو الگ چیزیں ہیں۔
·
آپ کے اوپر والے کومنٹ میں
بہت خامیاں ہیں لیکن ان پر اس وقت کومنٹ کروں گا جب آپ پورے کومنٹس کے جوابات دے
دیں گے
·
//
محترم ذیشان صاحب //// اصل نکتہ ایمپیریکل ثبوت کا ہے۔ ہمارے محسوسات مادہ، قوت، وقت، فاصلہ جیسی کائناتی حقیقتوں تک محدود ہیں جبکہ اللہ اس ایمپیریکل کائنات کا خالق ہے۔ اس لئے خدا خود اس اپمپیریکل کائنات کا حصہ نہیں ہے۔ جو چیز اس کائنات سے ہی علیحدہ ہے اس کے لئے ایمپیریکل ثبوت کا مطالبہ کرنا بذات خود تضاد ہے۔//// **** اوکے.... اگر الله امپیرِکل کائنات کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ثابت نہیں کیا جاسکتا تو اپنی معلومات کا ماخذ بتا دیں جن کی مدد سے آپ نے جانا کہ کوئی الله ٹائپ کی چیز ہے -// ____________________________ اللہ کے وجود کے لئے ایمپیریکل ثبوت طلب نہیں کیا جاسکتا۔ یعنی یہ مطالبہ کرنا کہ خدا کو خوردبین اور دوربین سے ثابت کریں تو یہ غیر منطقی چیز ہے۔ معقولات کے ذریعے سے ثابت کیا جاسکتا ہے۔ لیکن پھر اس سے خدا کی مکمل کیفیت معلوم نہیں کی جاسکتی۔ کاز اینڈ ایفکٹ کی بحث معقولات کے ذریعے سے ثابت کرنے کی ہی ایک کوشش ہے۔
·
//
محترم ذیشان صاحب //// جو چیز اس کائنات سے ہی علیحدہ ہے اس کے لئے ایمپیریکل ثبوت کا مطالبہ کرنا بذات خود تضاد ہے۔//// **** اگر الله اس کائنات کا حصہ نہیں تو اسکا مطلب ہے کہ ہیت کے لحاظ سے وہ اس کائنات سے مختلف ہے اور اس کائنات کے باہر ہے کیونکہ اگر اسکو کائنات کے اندر مانیں گے تو پھر اسکو کائنات کا حصہ ماننا پڑے گا - اور آپ کے بیان کے مطابق اگر وہ کائنات کا حصہ نہیں تو اسکا مطلب ہے اسکی ہیت ایسی ہے کہ جس میں اسکی حد وہاں پر ختم ہو جاتی ہے جہاں سے کائنات شروع ہوتی ہے ... قانون ہے کہ ہر ہیت ایک علیحدہ حجم / سائز رکھتی ہے - کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں ؟ // جب آپ یہ کہتے ہیں کہ اللہ کی حد یہاں ختم ہوتی ہے یا شروع ہوتی ہے تو پھر آپ اللہ کو زمان و مکان کے ذریعے سے ڈیفائن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لئے اس سوال کے جواب کو ہاں یا ناں میں دینے کے بجائے یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ یہ ایک غلط سوال ہے۔ آپ خدا کو ہی غلط طریقے سے ڈیفائن کر رہے ہیں۔
·
//****
اسکا مطلب ہے خدا جھوٹ بولتا ہے اگر وہ اس نور کے جیسا نہیں ہے جو ہمارے محسوسات
محسوس کرتے ہیں تو پھر اسکو انکی مثال بھی نہیں دینی چاہئیے - یہ ایسے ہی ہے کہ
ایک آدمی سے پوچھا جاے کہ تمھارا سر کیسا ہے اور جوابا وہ کہے کہ میرا سر تربوز
جیسا ہے اور پھر کہے کہ یہ وہ تربوز نہیں جو آپ دنیا میں دیکھتے ہیں - چاہے وہ
یہ توجیہ ہی پیش کرے کہ اسکا سر اندر سے تربوز جیسا نہیں بلکہ ساخت کے لحاظ سے
تربوز جیسا ہے مگر جب آپ کسی چیز کو کسی سے مماثلت دیتے ہیں تو کوئی نہ کوئی قدر
یکساں مشترک ضرور ہوتی ہے اس مماثلت میں -//
اس کی وضاحت میں نے ایک اور کمنٹ میں کر دی تھی۔ ملاحظۃ ہو ____________________ تو جناب اگرچیکہ وجود کا لفظ تو مشترک ہے، لیکن جن معنوں میں یہ وجود ہے وہ بہرحال الگ ہے۔ جونکہ عمومی طور پر انسانی زبانیں انسان کی خصوصیات کو سمجھنے کے لئے ارتقاء پذیر ہوئی ہیں اس لئے انسانی زبانوں میں خدا کے وجود کو بھی وجود ہی کہا جاتا ہے۔ -- اسی اعتبار دیکھیں کہ اللہ کی صفات کو انسانوں کی زبانوں میں ہی بیان کرنا ہوتا ہے۔ اور ایک مخلص سمجھنے والا انسان اپنے شعور کو استعمال کرتے ہوئے انہیں الفاظ کو انسانی کمزوروں سے علیحدہ کے سمجھ جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی اسے خدا سے جھوٹ منسوب کرنے کے لئے استعمال کرے تو کرے۔ یہ تو چوائس کی بات ہے۔
·
//
**** جب آپ خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ وہی صفت ہے تو پھر قدر مشترک تو ہو گی نا چاہے وہ خدا کی شان کے مطابق ہی ہو - اگر آپ یہ الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ وہ خدا کی شان کے مطابق ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ وہ فرق جانتے کہ انسان کی شان کیا ہوتی ہے اور خدا کی شان کیا ؟ آپ سے درخواست ہے کہ خدا کی شان کی تعریف فرما دیجئے -// ویسے تو اس سوال کا جواب موقعے کی ہی مناسبت سے دیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ سمجھیں کہ کسی کمزوری، عیب یا محتاجی سے مبرا ہونا۔
·
//****
ہم وقتی یا ابدی موضوع پر بات نہیں کر رہے ہم مماثلت یا قدر مشترک پر بحث کر رہے
ہیں - انسان صفات چاہے وقت بھی ہوں مگر مماثلت تو آ گیی نا -// خدا کی صفات کی
بحث میں یہ بات واضح کرنا ضروری تھا۔
·
//اگر
عزازی ایک اونٹ پر بیٹھا ہو تو کیا آپ تفریق کر سکتے ہیں کہ ان میں سے اونٹ کون
ہے اور عزازی کون ؟ اور کیسے ؟// عجیب سوال ہے۔ اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس
سوال کے پوچھنے کا مقصد واضح نہیں ہے۔ اور ویسے بھی کاز اینڈ ایفکٹ کے سلسلے میں
آپ میرے سوال کا جواب بھی نہیں دے رہے ہیں۔
·
ویسے ان میں سے اکثر نکات
کسی نہ کسی طرح پہلے ہی واضح ہوچکے تھے۔ پھر بھی میں نے جواب دے دیا۔ اب دیں
میرے سوال کا جواب۔
·
Write a comment...
|
·
·
محترم میں آپ کے تمام کومنٹس
کے کل جوابات دونگا - ابھی آفس سے آیا ہوں اور بہت تھکن ہے
·
یہ کومنٹ اسلئے کیا ہے کہ
پوسٹ غائب نہ ہو جاے
·
·
۔ قرآن
کے مطابق لیس کمثلہ شیا۔ یعنی وہ کسی چیز کی طرح سے نہیں ہے۔ اس سے آگے میں میرے
پاس کوئی ذریعہ علم نہیں ہے
Zeeshan Waraich
قرآن اپنے ھی دعوے کی اس ایت مین نفی کررھا ھے
اللہ نو ر السموات..............
اس کی مثال ایسی ھے جیسے طاق.روشن شیشہ کی طرح چمکتا ھوا ..............
وہ اس ایت میں خود کو مخلوق کی مثل کہ رھا ھے
Zeeshan Waraich
قرآن اپنے ھی دعوے کی اس ایت مین نفی کررھا ھے
اللہ نو ر السموات..............
اس کی مثال ایسی ھے جیسے طاق.روشن شیشہ کی طرح چمکتا ھوا ..............
وہ اس ایت میں خود کو مخلوق کی مثل کہ رھا ھے
·
Zeeshan Waraich Arfaat Aarish.
اگر آپ غور سے دیکھیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔ اگر آپ الفاظ کو ہی پکڑنا چاہتے ہیں تو میں وضاحت کردوں کہ اس آیت میں اللہ اپنی مثال نہیں دے رہا ہے بلکہ اپنے نور کی مثال دے رہا ہے۔ اس لئے یہ تضاد نہیں پایا جاتا۔
اگر آپ غور سے دیکھیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔ اگر آپ الفاظ کو ہی پکڑنا چاہتے ہیں تو میں وضاحت کردوں کہ اس آیت میں اللہ اپنی مثال نہیں دے رہا ہے بلکہ اپنے نور کی مثال دے رہا ہے۔ اس لئے یہ تضاد نہیں پایا جاتا۔
·
·
Zeeshan Waraich Ayaz Nizami
ایاز نظامی صاحب۔ اشعر نجمی کے کمنٹ کی وجہ سے میں متوقع تھا کہ آپ کے علمی نکات سے استفادے کا موقعہ ملے گا۔ خاص طور مجھے لگ رہا تھا کہ میں علت اولی والے معاملے میں پھنس کر ہی رہ جاؤں گا۔ لیکن آپ عزازی صاحب کے حوالے کر کے غائب ہوگئے۔ میں آپ کا بھی منتظر ہوں۔
ایاز نظامی صاحب۔ اشعر نجمی کے کمنٹ کی وجہ سے میں متوقع تھا کہ آپ کے علمی نکات سے استفادے کا موقعہ ملے گا۔ خاص طور مجھے لگ رہا تھا کہ میں علت اولی والے معاملے میں پھنس کر ہی رہ جاؤں گا۔ لیکن آپ عزازی صاحب کے حوالے کر کے غائب ہوگئے۔ میں آپ کا بھی منتظر ہوں۔
·
Arfaat Aarish Arfaat
Aarish.
اگر آپ غور سے دیکھیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔ اگر آپ الفاظ کو ہی پکڑنا چاہتے ہیں تو میں وضاحت کردوں کہ اس آیت میں اللہ اپنی مثال نہیں دے رہا ہے بلکہ اپنے نور کی مثال دے رہا ہے۔ اس لئے یہ تضاد نہیں پایا جاتا۔
اللہ نور السموات والارض
اللہ زمین اور آسمانوں کا نور ھے
مطلب اللہ نور ھے زمین اور آسمانوں کا
زمین اور آسمانوں کو فی الحال اس جملے سے حذف کرکے اس کو سمجھنے کی کوشش کریں تو صرف اللہ نور ھے باقی رھتا,ھے
یعنی اللہ نور ھے نہ کی مادی وجود
اس ضمن میں اگر دیکھیں تو آگے آیت میں اس نور کی مثال دی جارھی ھے سمجھانے کے لیے جس کو مادی اشیا کے مثل کہا جا رھا ھے
دوسری بات جو آپ اپنے موقف,میں بیان فرمارھے ھیں اللہ اپنے نور کی مثال سے رھا ھے یعنی وہ اپنی نور والی صفت کی تو صفت کسی وجود کی خوبی اس کے وجود سے مربوط ھوتی ھے. دوسرے لفظوں میں وجود سے صفت عیاں ھوتی ھے اگر وجود نہ ھو تو صفت نہیں ھوتی اس صورت میں صفت کو بھی مادی اشیا کی مثل سے مختلف ھونا چاھیے نہ کہ مادی اشیا کہ مثل
Zeeshan Waraich
اگر آپ غور سے دیکھیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔ اگر آپ الفاظ کو ہی پکڑنا چاہتے ہیں تو میں وضاحت کردوں کہ اس آیت میں اللہ اپنی مثال نہیں دے رہا ہے بلکہ اپنے نور کی مثال دے رہا ہے۔ اس لئے یہ تضاد نہیں پایا جاتا۔
اللہ نور السموات والارض
اللہ زمین اور آسمانوں کا نور ھے
مطلب اللہ نور ھے زمین اور آسمانوں کا
زمین اور آسمانوں کو فی الحال اس جملے سے حذف کرکے اس کو سمجھنے کی کوشش کریں تو صرف اللہ نور ھے باقی رھتا,ھے
یعنی اللہ نور ھے نہ کی مادی وجود
اس ضمن میں اگر دیکھیں تو آگے آیت میں اس نور کی مثال دی جارھی ھے سمجھانے کے لیے جس کو مادی اشیا کے مثل کہا جا رھا ھے
دوسری بات جو آپ اپنے موقف,میں بیان فرمارھے ھیں اللہ اپنے نور کی مثال سے رھا ھے یعنی وہ اپنی نور والی صفت کی تو صفت کسی وجود کی خوبی اس کے وجود سے مربوط ھوتی ھے. دوسرے لفظوں میں وجود سے صفت عیاں ھوتی ھے اگر وجود نہ ھو تو صفت نہیں ھوتی اس صورت میں صفت کو بھی مادی اشیا کی مثل سے مختلف ھونا چاھیے نہ کہ مادی اشیا کہ مثل
Zeeshan Waraich
·
//
یعنی اللہ نور ھے نہ کی مادی وجود// آپ نے تو مسئلہ ہی حل کردیا۔ دنیا کی جو لائٹ
ہوتی ہے وہ دراصل مادی وجود ہی ہے۔ اگر آپ نے تسلیم کر لیا کہ نور کو غیر مادی
وجود کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے تو پھر آپ نے مان لیا کہ لیس کمثلہ شیاء بھی
صحیح ہے اور اللہ کے لئے نور کی مثال بھی صحیح ہے۔ اور یہ مثال دینے سے اللہ کی
کسی دنیاوی چیز سے مشابہت بھی لازم نہیں آتی۔
ویسے آپ کو پتہ تھا کہ دنیا کی روشنی کو سائنسی اعتبار سے مادہ ہی سمجھا جاتا ہے؟
ویسے آپ کو پتہ تھا کہ دنیا کی روشنی کو سائنسی اعتبار سے مادہ ہی سمجھا جاتا ہے؟
·
اوپر والا نکتہ دراصل آپ کے
طرز استدلال میں کمزوری کو ظاہر کرنے کے لئے دیا گیا ہے۔
ویسے اوپر والے جواب کو بھی آپ نہ مانیں تو میرا یہ جواب آپ کے لئے کافی ہونا چاہئے تھا۔ یہ جواب کسی اور بات کے لئے دیا گیا تھا، لیکن یہاں پر بھی اپلائی ہوتا ہے۔
______________________-
-- اسی اعتبار دیکھیں کہ اللہ کی صفات کو انسانوں کی زبانوں میں ہی بیان کرنا ہوتا ہے۔ اور ایک مخلص سمجھنے والا انسان اپنے شعور کو استعمال کرتے ہوئے انہیں الفاظ کو انسانی کمزوروں سے علیحدہ کے سمجھ جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی اسے خدا سے جھوٹ منسوب کرنے کے لئے استعمال کرے تو کرے۔ یہ تو چوائس کی بات ہے۔
ویسے اوپر والے جواب کو بھی آپ نہ مانیں تو میرا یہ جواب آپ کے لئے کافی ہونا چاہئے تھا۔ یہ جواب کسی اور بات کے لئے دیا گیا تھا، لیکن یہاں پر بھی اپلائی ہوتا ہے۔
______________________-
-- اسی اعتبار دیکھیں کہ اللہ کی صفات کو انسانوں کی زبانوں میں ہی بیان کرنا ہوتا ہے۔ اور ایک مخلص سمجھنے والا انسان اپنے شعور کو استعمال کرتے ہوئے انہیں الفاظ کو انسانی کمزوروں سے علیحدہ کے سمجھ جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی اسے خدا سے جھوٹ منسوب کرنے کے لئے استعمال کرے تو کرے۔ یہ تو چوائس کی بات ہے۔
·
لیس کمثلہ شیاً کا سیدھا سا
مطلب یہ ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی طرح سے نہیں ہے۔
لیکن انسانی ادراک کے لئے انسان کے تجربے اور مشاہدے ہی کو استعمال ہونا ہے۔ اس لیئے خدا کو سمجھنے کے لئے انسانی زبانیں اور انسانی فہم کا ہی استعمال ہونا ہے۔ اس لئے خدا نے اپنا تعارف انسانی زبان میں فرمادیا۔ باقی تھوڑا بہت انسانوں کو اپنے قوت تخیل کا بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔
لیکن انسانی ادراک کے لئے انسان کے تجربے اور مشاہدے ہی کو استعمال ہونا ہے۔ اس لیئے خدا کو سمجھنے کے لئے انسانی زبانیں اور انسانی فہم کا ہی استعمال ہونا ہے۔ اس لئے خدا نے اپنا تعارف انسانی زبان میں فرمادیا۔ باقی تھوڑا بہت انسانوں کو اپنے قوت تخیل کا بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔
·
//
یعنی اللہ نور ھے نہ کی مادی وجود// آپ نے تو مسئلہ ہی حل کردیا۔ دنیا کی جو لائٹ
ہوتی ہے وہ دراصل مادی وجود ہی ہے۔///////////////////////////////
جناب محترم دنیا کا مادی وجود کس شے سے ماخذ ھے
سوائے نور کے آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا جس کا محدثین و مفسرین اسلام نے اپنی تحریروں میں بیان. فرمایا کہ اللہ نے اپنے نور سے کائنات کو تخلیق فرمایا اب ظاھری بات ھے اپ حوالے مانگیں گے تو اس کا مطلب آپ کی اسلامی تحقیق میں یہ شامل نہیں کہ کائنات کا مادہ کس شے سے تخلیق ھوا
دنیا کے اصل مادے کا ماخذ جب خدا ھے تو Azazee صاحب نے جو بیان فرمایا کہ تمام کائنات خدا ثابت ھوتی ھے اور یہی وہ اسلامی نظریہ تصوف و اناالحق و انت الحق و نحن الحق ھے جس کی تردید فلسفہ و منطق عقلی دلائل پر کرتی ھے
اگر آپ کے معانی اس تمثیل پر ھیں کہ مادی دنیا کی تخلیق میں استعمال ھونے والا نور اور ھے اور اللہ کا نور اور تو پھر یہ سوالات پیدا ھوتے ھیں کہ مادی دنیا والا نور کس شے سے تخلیق ھوا یہاں پر بھی سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں بچتا کہ یہ مان لیا جائے کہ اس نور کی تخلیق کا ماخذ اللہ ھی ھے وھی علت و معلول والا معاملہ جس پر نظامی صاحب نے اپنے کمنٹ میں تذکرہ فرمایا
سوال آخر یہی بنتا ھے کہ اس نور کا ماخذ کیا ھے ؟؟؟؟
جناب محترم دنیا کا مادی وجود کس شے سے ماخذ ھے
سوائے نور کے آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا جس کا محدثین و مفسرین اسلام نے اپنی تحریروں میں بیان. فرمایا کہ اللہ نے اپنے نور سے کائنات کو تخلیق فرمایا اب ظاھری بات ھے اپ حوالے مانگیں گے تو اس کا مطلب آپ کی اسلامی تحقیق میں یہ شامل نہیں کہ کائنات کا مادہ کس شے سے تخلیق ھوا
دنیا کے اصل مادے کا ماخذ جب خدا ھے تو Azazee صاحب نے جو بیان فرمایا کہ تمام کائنات خدا ثابت ھوتی ھے اور یہی وہ اسلامی نظریہ تصوف و اناالحق و انت الحق و نحن الحق ھے جس کی تردید فلسفہ و منطق عقلی دلائل پر کرتی ھے
اگر آپ کے معانی اس تمثیل پر ھیں کہ مادی دنیا کی تخلیق میں استعمال ھونے والا نور اور ھے اور اللہ کا نور اور تو پھر یہ سوالات پیدا ھوتے ھیں کہ مادی دنیا والا نور کس شے سے تخلیق ھوا یہاں پر بھی سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں بچتا کہ یہ مان لیا جائے کہ اس نور کی تخلیق کا ماخذ اللہ ھی ھے وھی علت و معلول والا معاملہ جس پر نظامی صاحب نے اپنے کمنٹ میں تذکرہ فرمایا
سوال آخر یہی بنتا ھے کہ اس نور کا ماخذ کیا ھے ؟؟؟؟
·
·
اللہ کی صفات کو انسانوں کی
زبان میں ////////؛////؛؛
کیا کوئی لاوجود کی بھی صفت یا صفات ھوتی ھیں
اگر اللہ لا وجود نہیں تو وجود کو ثابت کریں جو انسانی صفات سے مزین ھے
جب وہ کسی شے کی مثل ھے ھی نہیں تو انسان جیسی صفات کا حامل کیوں ھے اسکی صفات بھی الوھی ھونی چاھییں تھیں
جہاں پر آپ یہ فرماتے ھیں کہ انسانوں کو سمجھانے کے لیے انسانوں کا انداز بیاں تاکہ اپنا شعور استعمال کر کے علیحدہ سے سمجھ سکے
انسانی شعور عقل و حسیات کی بنیاد پر نتائج اخذ کرتا ھے شعور کس زاویے سے اللہ اور اس کی صفات کو مادی وجود و صفات سے علیحدہ کرکے سمجھے یا پرکھے ؟؟؟
کیا کوئی لاوجود کی بھی صفت یا صفات ھوتی ھیں
اگر اللہ لا وجود نہیں تو وجود کو ثابت کریں جو انسانی صفات سے مزین ھے
جب وہ کسی شے کی مثل ھے ھی نہیں تو انسان جیسی صفات کا حامل کیوں ھے اسکی صفات بھی الوھی ھونی چاھییں تھیں
جہاں پر آپ یہ فرماتے ھیں کہ انسانوں کو سمجھانے کے لیے انسانوں کا انداز بیاں تاکہ اپنا شعور استعمال کر کے علیحدہ سے سمجھ سکے
انسانی شعور عقل و حسیات کی بنیاد پر نتائج اخذ کرتا ھے شعور کس زاویے سے اللہ اور اس کی صفات کو مادی وجود و صفات سے علیحدہ کرکے سمجھے یا پرکھے ؟؟؟
·
//جناب
محترم دنیا کا مادی وجود کس شے سے ماخذ ھے// ماخوذ سے کیا مراد ہے۔ کیا آپ یہ
سمجھتے ہیں کہ تخلیق کے لئے کسی موجود چیز کو ہی کسی دوسری چیز میں تبدیل ہونا ہے؟
یعنی مادہ یا قوت صرف اپنی شکل بدلتی ہے لیکن غیر موجود سے وجود میں نہیں آتا۔ تو
جناب یہ آپ کا مؤقف ہے۔ مجھے کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی کہ میں آپ کے مؤقف کے
لیے دلیل دوں۔
کسی چیز کے وجود میں آنے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہے وہ ارادہ خداوندی ہے۔
//سوائے نور کے آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا جس کا محدثین و مفسرین اسلام نے اپنی تحریروں میں بیان. فرمایا کہ اللہ نے اپنے نور سے کائنات کو تخلیق فرمایا اب ظاھری بات ھے اپ حوالے مانگیں گے تو اس کا مطلب آپ کی اسلامی تحقیق میں یہ شامل نہیں کہ کائنات کا مادہ کس شے سے تخلیق ھوا// واقعی میں مجھے قرآن یا مستند حدیث سے حوالہ چاہئے کہ اللہ نے اپنے نور سے پیدا کیا ہے۔ یہاں پر بھی آپ نے یہ نظریہ اپنایا ہے کہ خدا کسی چیز کو وجود میں لانے کے لئے کسی اور چیز کا محتاج ہے۔ جی نہیں اللہ کے ناموں میں سے ایک نام "البدیع" ہے۔
//دنیا کے اصل مادے کا ماخذ جب خدا ھے تو Azazee صاحب نے جو بیان فرمایا کہ تمام کائنات خدا ثابت ھوتی ھے اور یہی وہ اسلامی نظریہ تصوف و اناالحق و انت الحق و نحن الحق ھے جس کی تردید فلسفہ و منطق عقلی دلائل پر کرتی ھے//
یہاں پر بھی مسئلہ یہ ہے کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں آپ کے نظریے کو مان کر دلیل دوں۔ آپ کے پورے نکات میں علت کو مآخذ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ میں نے پوری بحث ہی علت یا کاز پر کی ہوئی ہے۔ لیکن آپ بات کو مآخذ پر لے لئے ہیں۔
تو جناب کیوں نہ پہلے یہی ثابت کریں کہ کسی مادی چیز کے وجود کے لیے اس کا مادی مآخذ ہونا ضروری ہے۔
//اگر آپ کے معانی اس تمثیل پر ھیں کہ مادی دنیا کی تخلیق میں استعمال ھونے والا نور اور ھے اور اللہ کا نور اور تو پھر یہ سوالات پیدا ھوتے ھیں کہ مادی دنیا والا نور کس شے سے تخلیق ھوا//میرا خیال ہے کہ اوپر کے جوابات اس پر کافی ہیں۔
//یہاں پر بھی سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں بچتا کہ یہ مان لیا جائے کہ اس نور کی تخلیق کا ماخذ اللہ ھی ھے وھی علت و معلول والا معاملہ جس پر نظامی صاحب نے اپنے کمنٹ میں تذکرہ فرمایا // وہی علت اور مآخذ کو خط ملط کیا گیا ہے۔
//سوال آخر یہی بنتا ھے کہ اس نور کا ماخذ کیا ھے ؟؟؟؟// اللہ بغیر کسی انپُٹ کے چیزوں کو تخلق کرتا ہے۔ اس کا ارادہ اور اس کا کلمہ کن کافی ہے۔
کسی چیز کے وجود میں آنے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہے وہ ارادہ خداوندی ہے۔
//سوائے نور کے آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا جس کا محدثین و مفسرین اسلام نے اپنی تحریروں میں بیان. فرمایا کہ اللہ نے اپنے نور سے کائنات کو تخلیق فرمایا اب ظاھری بات ھے اپ حوالے مانگیں گے تو اس کا مطلب آپ کی اسلامی تحقیق میں یہ شامل نہیں کہ کائنات کا مادہ کس شے سے تخلیق ھوا// واقعی میں مجھے قرآن یا مستند حدیث سے حوالہ چاہئے کہ اللہ نے اپنے نور سے پیدا کیا ہے۔ یہاں پر بھی آپ نے یہ نظریہ اپنایا ہے کہ خدا کسی چیز کو وجود میں لانے کے لئے کسی اور چیز کا محتاج ہے۔ جی نہیں اللہ کے ناموں میں سے ایک نام "البدیع" ہے۔
//دنیا کے اصل مادے کا ماخذ جب خدا ھے تو Azazee صاحب نے جو بیان فرمایا کہ تمام کائنات خدا ثابت ھوتی ھے اور یہی وہ اسلامی نظریہ تصوف و اناالحق و انت الحق و نحن الحق ھے جس کی تردید فلسفہ و منطق عقلی دلائل پر کرتی ھے//
یہاں پر بھی مسئلہ یہ ہے کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں آپ کے نظریے کو مان کر دلیل دوں۔ آپ کے پورے نکات میں علت کو مآخذ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ میں نے پوری بحث ہی علت یا کاز پر کی ہوئی ہے۔ لیکن آپ بات کو مآخذ پر لے لئے ہیں۔
تو جناب کیوں نہ پہلے یہی ثابت کریں کہ کسی مادی چیز کے وجود کے لیے اس کا مادی مآخذ ہونا ضروری ہے۔
//اگر آپ کے معانی اس تمثیل پر ھیں کہ مادی دنیا کی تخلیق میں استعمال ھونے والا نور اور ھے اور اللہ کا نور اور تو پھر یہ سوالات پیدا ھوتے ھیں کہ مادی دنیا والا نور کس شے سے تخلیق ھوا//میرا خیال ہے کہ اوپر کے جوابات اس پر کافی ہیں۔
//یہاں پر بھی سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں بچتا کہ یہ مان لیا جائے کہ اس نور کی تخلیق کا ماخذ اللہ ھی ھے وھی علت و معلول والا معاملہ جس پر نظامی صاحب نے اپنے کمنٹ میں تذکرہ فرمایا // وہی علت اور مآخذ کو خط ملط کیا گیا ہے۔
//سوال آخر یہی بنتا ھے کہ اس نور کا ماخذ کیا ھے ؟؟؟؟// اللہ بغیر کسی انپُٹ کے چیزوں کو تخلق کرتا ہے۔ اس کا ارادہ اور اس کا کلمہ کن کافی ہے۔
·
Zeeshan Waraich Arfaat Aarish
//کیا کوئی لاوجود کی بھی صفت یا صفات ھوتی ھیں// اس سوال کا مطلب مجھے نہیں معلوم۔ سوال عجیب لگتا ہے۔
//اگر اللہ لا وجود نہیں تو وجود کو ثابت کریں جو انسانی صفات سے مزین ھے// وضاحت کریں کہ کیا ثابت کرنا ہے۔ اللہ کے وجود کو یا اللہ کی صفات کو۔
//۱۔ جب وہ کسی شے کی مثل ھے ھی نہیں تو انسان جیسی صفات کا حامل کیوں ھے اسکی صفات بھی الوھی ھونی چاھییں تھیں
جہاں پر آپ یہ فرماتے ھیں کہ
۲۔ انسانوں کو سمجھانے کے لیے انسانوں کا انداز بیاں تاکہ اپنا شعور استعمال کر کے علیحدہ سے سمجھ سکے//
آپ کے اوپر دئے ہوئے نکات میں دوسرا نکتہ پہلے نکتے کا ہی جواب ہے۔ آپ خود تسلیم کرتے ہیں کہ میں نے اس کا جواب دیا ہے۔ پھر سوال کیا ہے؟؟
//انسانی شعور عقل و حسیات کی بنیاد پر نتائج اخذ کرتا ھے شعور کس زاویے سے اللہ اور اس کی صفات کو مادی وجود و صفات سے علیحدہ کرکے سمجھے یا پرکھے ؟؟؟// یہاں پر مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے بتائج اخذ کرنے اور "سمجھنے اور پرکھنے" کو آپ نے خلط ملط کردیا ہے۔ آپ خدا کی صفات کو مادی وجود و صفات سے الگ کرنے کے لئے نتائج اخذ کرنے کی بات کر رہے ہیں یا پرکھنے اور سمجھنے کی بات کر رہے ہیں۔
//کیا کوئی لاوجود کی بھی صفت یا صفات ھوتی ھیں// اس سوال کا مطلب مجھے نہیں معلوم۔ سوال عجیب لگتا ہے۔
//اگر اللہ لا وجود نہیں تو وجود کو ثابت کریں جو انسانی صفات سے مزین ھے// وضاحت کریں کہ کیا ثابت کرنا ہے۔ اللہ کے وجود کو یا اللہ کی صفات کو۔
//۱۔ جب وہ کسی شے کی مثل ھے ھی نہیں تو انسان جیسی صفات کا حامل کیوں ھے اسکی صفات بھی الوھی ھونی چاھییں تھیں
جہاں پر آپ یہ فرماتے ھیں کہ
۲۔ انسانوں کو سمجھانے کے لیے انسانوں کا انداز بیاں تاکہ اپنا شعور استعمال کر کے علیحدہ سے سمجھ سکے//
آپ کے اوپر دئے ہوئے نکات میں دوسرا نکتہ پہلے نکتے کا ہی جواب ہے۔ آپ خود تسلیم کرتے ہیں کہ میں نے اس کا جواب دیا ہے۔ پھر سوال کیا ہے؟؟
//انسانی شعور عقل و حسیات کی بنیاد پر نتائج اخذ کرتا ھے شعور کس زاویے سے اللہ اور اس کی صفات کو مادی وجود و صفات سے علیحدہ کرکے سمجھے یا پرکھے ؟؟؟// یہاں پر مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے بتائج اخذ کرنے اور "سمجھنے اور پرکھنے" کو آپ نے خلط ملط کردیا ہے۔ آپ خدا کی صفات کو مادی وجود و صفات سے الگ کرنے کے لئے نتائج اخذ کرنے کی بات کر رہے ہیں یا پرکھنے اور سمجھنے کی بات کر رہے ہیں۔
·
اللہ نور السموات والارض
اللہ نور ھے آسمانوں اور زمین کا
یعنی کائنات کا نور اللہ ھے کائنات کی روشنی اللہ ھے
لیکن آپ نے فرمایا کہ اللہ کانور اور ھے اور کائنات کا نور اور یعنی کن سے تخلیق ھوا
آپ کی اس وضاحت سے اللہ کے دعوے کی نفی ھوتی ھے
کیوں کہ یہ ایک کھلی وضاحت ھے اللہ کی طرف سے کہ وہ خود نور ھے کائنات کا
پھر سے پڑھیں کہ وہ خود (اللہ )نور ھے کائنات کا اس آیت میں اگے جو زکر ھے وہ صرف تمثیلی ھے نہ کہ دعوٰی
دعوٰی صرف اتنا ھی ھے کہ وہ خود (اللہ)کائنات کا نور ھے Zeeshan Waraich
اگر اس چیز کا انکار کر دیا جائے کہ کائنات میں پھیلی روشنی اسکی نہیں نور اس کا نہیں تو بلکہ کن سے تخلیق نور سے ھے تو اس دعوے کی صداقت پر حرف آتا ھے.
اللہ نور ھے آسمانوں اور زمین کا
یعنی کائنات کا نور اللہ ھے کائنات کی روشنی اللہ ھے
لیکن آپ نے فرمایا کہ اللہ کانور اور ھے اور کائنات کا نور اور یعنی کن سے تخلیق ھوا
آپ کی اس وضاحت سے اللہ کے دعوے کی نفی ھوتی ھے
کیوں کہ یہ ایک کھلی وضاحت ھے اللہ کی طرف سے کہ وہ خود نور ھے کائنات کا
پھر سے پڑھیں کہ وہ خود (اللہ )نور ھے کائنات کا اس آیت میں اگے جو زکر ھے وہ صرف تمثیلی ھے نہ کہ دعوٰی
دعوٰی صرف اتنا ھی ھے کہ وہ خود (اللہ)کائنات کا نور ھے Zeeshan Waraich
اگر اس چیز کا انکار کر دیا جائے کہ کائنات میں پھیلی روشنی اسکی نہیں نور اس کا نہیں تو بلکہ کن سے تخلیق نور سے ھے تو اس دعوے کی صداقت پر حرف آتا ھے.
·
·
میرا خیال ہے جس بات پر ایک
بات پر آرگیومنٹ ہوچکا ہو تو اور اس بر دوبارہ جبھی آرگیومنٹ ہونا چاہئے جب آپ
اضافی نکات کے ساتھ آئیں۔ میں نے یہ جواب پہلے ہی دیا ہوا ہے۔
___________________________________
انسانی زبانیں کائناتی حقیقتوں کو سمجھے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ انسانی زبان میں جو الفاظ ہوتے ہیں عام طور پر اس کا مآخذ انسانی تجربات ہوتے ہیں جو کہ تمام انسانوں کو محسوس ہوتے ہیں۔ کسی ایسی حقیقت کو الفاظ میں ڈھالنا جس کا تجربہ تمام انسانوں کو یکساں طور پر نہیں ہوتا، تقریبا ناممکن ہے۔ اس لئے خدا نے قرآن میں ایسے الفاظ استعمال کئے ہیں جو کہ ہیں تو اسی عام زبان کے الفاظ، لیکن پھر انسانوں کو اپنی قوت تخیل کے ذریعے اسی کو استعمال کر کے خدا کو بھی سمجھنا ہوتا ہے۔ اس لئے جو دنیاوی الفاظ خدا کی صفت کے لئے بیان کئے جاتے ہیں اس کے بارے میں ہم یہ اصول رکھتے ہیں کہ وہ صفت اگرچیکہ وہی ہے جو بیان ہوئی ہے لیکن وہ خدا کی شان کے مطابق ہے۔ اس نکتہ کے پیش نظر ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ زمین و آسمان کا نور ہے اور اس نور سے الگ ہے جس کا تجربہ ہم دنیوی آنکھوں سے کرتے ہیں۔ نور حقیقت میں ادراک کا نام ہے۔ خدا ہی تمام ادراکات کا منبع ہے۔
____________________________________
میری یہ تشریح اللہ نور السموات الارض اور لیس کمثلہ شیاً کے درمیان مطابقت کی بہترین صورت ہے۔ اور ویسے بھی اگر آپ مصر ہیں کہ ہم آپ کی ہی قرآن کی تشریح مانیں تو یہ خواہ مخواہ کی ضد ہے۔ اسلام کی اپنی علمی تاریخ ہے۔ ذرا بتائیں کہ کسی معتبر اسلامی اسکالر نے نور کو مادی لائٹ کے معنوں میں لیا ہے۔ چلئے معتبر کی شرط بھی نکال لیتے ہیں، غیر معتبر ہی لے آتے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہوتا تو مسلمان لائٹ کی پوجا کر رہے ہوتے۔
___________________________________
انسانی زبانیں کائناتی حقیقتوں کو سمجھے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ انسانی زبان میں جو الفاظ ہوتے ہیں عام طور پر اس کا مآخذ انسانی تجربات ہوتے ہیں جو کہ تمام انسانوں کو محسوس ہوتے ہیں۔ کسی ایسی حقیقت کو الفاظ میں ڈھالنا جس کا تجربہ تمام انسانوں کو یکساں طور پر نہیں ہوتا، تقریبا ناممکن ہے۔ اس لئے خدا نے قرآن میں ایسے الفاظ استعمال کئے ہیں جو کہ ہیں تو اسی عام زبان کے الفاظ، لیکن پھر انسانوں کو اپنی قوت تخیل کے ذریعے اسی کو استعمال کر کے خدا کو بھی سمجھنا ہوتا ہے۔ اس لئے جو دنیاوی الفاظ خدا کی صفت کے لئے بیان کئے جاتے ہیں اس کے بارے میں ہم یہ اصول رکھتے ہیں کہ وہ صفت اگرچیکہ وہی ہے جو بیان ہوئی ہے لیکن وہ خدا کی شان کے مطابق ہے۔ اس نکتہ کے پیش نظر ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ زمین و آسمان کا نور ہے اور اس نور سے الگ ہے جس کا تجربہ ہم دنیوی آنکھوں سے کرتے ہیں۔ نور حقیقت میں ادراک کا نام ہے۔ خدا ہی تمام ادراکات کا منبع ہے۔
____________________________________
میری یہ تشریح اللہ نور السموات الارض اور لیس کمثلہ شیاً کے درمیان مطابقت کی بہترین صورت ہے۔ اور ویسے بھی اگر آپ مصر ہیں کہ ہم آپ کی ہی قرآن کی تشریح مانیں تو یہ خواہ مخواہ کی ضد ہے۔ اسلام کی اپنی علمی تاریخ ہے۔ ذرا بتائیں کہ کسی معتبر اسلامی اسکالر نے نور کو مادی لائٹ کے معنوں میں لیا ہے۔ چلئے معتبر کی شرط بھی نکال لیتے ہیں، غیر معتبر ہی لے آتے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہوتا تو مسلمان لائٹ کی پوجا کر رہے ہوتے۔
·
اگر آپکو اضافی نکات میرے
کمنٹ میں نظر نہیں آئے تو دوبارہ مختلف زاویے سے واضح کرنے کی کوشش كرتا ھوں
............................................
قرآن میں واضح الفاظ میں یہ لکھا ھے کہ
جب میں کسی شے کا ارادہ فرماتا ھوں تو حکم دیتا ھوں کہ کن... فیکون
اب آپ مجھے آپ اس پوری آیت کے ترجمہ میں دکھائیں کہ لفظ نور کہیں موجود ھے
تو کسی مفسر محدث یا کسی بھی شخص کا یہ کہنا کہ کن کا نور تو اس میں لفظ نور اضافی ھے جو قرآن کی اس آیت کو غلط رخ دینے کے مترادف ھے
محترم عقل و شعور سے اٹھتے ایسے سوالات نے مفسرین محدثین اور ھر اس شخص کو جو درسگاہ اول سے حاصل کی گئی تربیت و شخصیت پرستی کا مقلد ھے کن کے ساتھ لفظ نور لگانے پر مجبور کر دیا تاکہ عمارت قائم رھے
المیہ یہی ھے کہ جب جب قرآن کی کسی بھی آیت کو اس کے حقیقی لفظی معنوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ھے تو یہ اپنے سیاق و سباق کے ساتھ خود کے دعووں میں تضادات کا شکار ھو جاتا ھے اور پھر یہ دعوٰی ھوتا ھے کہ قرآن ھر ایک کے سمجھنے کی کتاب نہیں جو کہ خود قرآن کے اس دعوے کی نفی کرتی ھوئی نظر آتی ھے کہ
ھم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان بنایا
اب اس لفظ آسان کو دیکھیں تو ھر عام و خاص کے لیے یہ بات واضح ھو جاتی ھے کہ قرآن میں جو لکھا ھے اسے سمجھنے کے لیے کسی خاص.تشریح کی ضرورت نہیں بلکہ لفظوں کو پڑھتے جاؤ اور سمجھتے جاؤ
اسی ضمن میں کن فیکون والی ایت میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ کن کے نور سے کائنات کو تخلیق کیا بلکہ کائنات کے نور ھونے کے متعلق جو لکھا ھے وہ اللہ نورالسموات میں آیا ھے
اب آپ سے میرا سوال ھے کہ انسانی تشریح تفسیر کے علاوہ قرآن سے مجھے دکھا دیں کہ نور دو قسم کے ھیں ایک کن کا نور اور دوسرا اللہ کا نور ؟؟؟؟؟؟
............................................
قرآن میں واضح الفاظ میں یہ لکھا ھے کہ
جب میں کسی شے کا ارادہ فرماتا ھوں تو حکم دیتا ھوں کہ کن... فیکون
اب آپ مجھے آپ اس پوری آیت کے ترجمہ میں دکھائیں کہ لفظ نور کہیں موجود ھے
تو کسی مفسر محدث یا کسی بھی شخص کا یہ کہنا کہ کن کا نور تو اس میں لفظ نور اضافی ھے جو قرآن کی اس آیت کو غلط رخ دینے کے مترادف ھے
محترم عقل و شعور سے اٹھتے ایسے سوالات نے مفسرین محدثین اور ھر اس شخص کو جو درسگاہ اول سے حاصل کی گئی تربیت و شخصیت پرستی کا مقلد ھے کن کے ساتھ لفظ نور لگانے پر مجبور کر دیا تاکہ عمارت قائم رھے
المیہ یہی ھے کہ جب جب قرآن کی کسی بھی آیت کو اس کے حقیقی لفظی معنوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ھے تو یہ اپنے سیاق و سباق کے ساتھ خود کے دعووں میں تضادات کا شکار ھو جاتا ھے اور پھر یہ دعوٰی ھوتا ھے کہ قرآن ھر ایک کے سمجھنے کی کتاب نہیں جو کہ خود قرآن کے اس دعوے کی نفی کرتی ھوئی نظر آتی ھے کہ
ھم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان بنایا
اب اس لفظ آسان کو دیکھیں تو ھر عام و خاص کے لیے یہ بات واضح ھو جاتی ھے کہ قرآن میں جو لکھا ھے اسے سمجھنے کے لیے کسی خاص.تشریح کی ضرورت نہیں بلکہ لفظوں کو پڑھتے جاؤ اور سمجھتے جاؤ
اسی ضمن میں کن فیکون والی ایت میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ کن کے نور سے کائنات کو تخلیق کیا بلکہ کائنات کے نور ھونے کے متعلق جو لکھا ھے وہ اللہ نورالسموات میں آیا ھے
اب آپ سے میرا سوال ھے کہ انسانی تشریح تفسیر کے علاوہ قرآن سے مجھے دکھا دیں کہ نور دو قسم کے ھیں ایک کن کا نور اور دوسرا اللہ کا نور ؟؟؟؟؟؟
·
لفظ قرآن کی معنہ کیا ھے ؟
·
اب یہ سوال کہ قرآن آسان ہے
اور ہر کوئی سمجھ سکتا ہے یا نہیں، یہ ایک الگ موضوع ہے۔ اس پر کبھی کسی اور تھریڈ
میں بات ہوسکتی ہے۔ لیکن کا یہ سوال
// اب آپ سے میرا سوال ھے کہ انسانی تشریح تفسیر کے علاوہ قرآن سے مجھے دکھا دیں کہ نور دو قسم کے ھیں ایک کن کا نور اور دوسرا اللہ کا نور ؟؟؟؟؟؟//
میری کس بات سے آپ نے یہ سمجھا کہ میں کسی "کن" کے نور کا دعوے دار ہوں؟ کن تو اللہ کے ارادے کا اظہار ہے۔
"کن کا نور" تو آپ کا دعوی تھا نہ کہ میرا۔ میں آپ کے دعوے کے لئے دلیل کیوں دوں؟
// اب آپ سے میرا سوال ھے کہ انسانی تشریح تفسیر کے علاوہ قرآن سے مجھے دکھا دیں کہ نور دو قسم کے ھیں ایک کن کا نور اور دوسرا اللہ کا نور ؟؟؟؟؟؟//
میری کس بات سے آپ نے یہ سمجھا کہ میں کسی "کن" کے نور کا دعوے دار ہوں؟ کن تو اللہ کے ارادے کا اظہار ہے۔
"کن کا نور" تو آپ کا دعوی تھا نہ کہ میرا۔ میں آپ کے دعوے کے لئے دلیل کیوں دوں؟
·
میں سوچتا ھوں کہ جناب محترم
عزازی صاحب کے علت اور معلول پر پوسٹ سے ھم ننھے بچوں کے لیے مزید کسی بھی گفتگو
کی گنجائش اور حیثیت باقی نہیں رھتی
کہ خدا محدود ھے یا,لا محدود ؟؟؟
یہ اس قضیے کا آخری حل تھا,
کہ یا,تو خدا کو محدود مانا جائے یا لا محدود جس جس کو یہ سمجھ آتا جائے گا وہ آج کے بعد خدا کو کبھی نہ مان کر پر سکون زندگی گزارے گا
کہ خدا محدود ھے یا,لا محدود ؟؟؟
یہ اس قضیے کا آخری حل تھا,
کہ یا,تو خدا کو محدود مانا جائے یا لا محدود جس جس کو یہ سمجھ آتا جائے گا وہ آج کے بعد خدا کو کبھی نہ مان کر پر سکون زندگی گزارے گا
یہ بحث دوسرے
تھریڈ پر شفٹ ہوگئی۔
Azazee
Azazee
سوفسٹ عزازی - علت و معلول
کے بوسیدہ اور پرانے فلسفے کے ذریعے خدا کو ثابت کرنے پر اعتراضات
یہ پوسٹ ایاز نظامی صاحب کی پوسٹ پر ذیشان وڑائچ صاحب سے جاری گفتگو کا نتیجہ ہے جس میں ایاز نظامی صاحب نے خدا کے نہ ہونے پر منطقی دلائل دے تھے - ذیشان وڑائچ صاحب سے جاری گفتگو مختلف مراحل طے کرتے ہوے اس نکتے پر پنہچ گیی ہے کہ چونکہ تسلسل باطل ہے اسی لیے خدا کو علت اولی کے حوالے سے جانا جاتا ہے - میرے محترم مذہبی دوست نے سوال اٹھایا ہے کہ علت اور معلول ایک نہیں ہو سکتے لہٰذا اگر کائنات کو معلوم مانا جاے جو کہ ہے (انکے بقول ) تو علت اولی کے طور پر خدا کا وجود ثابت ہوتا ہے - چونکہ ذیشان صاحب کی بھی یہی خواہش تھی کہ میں اپنے نقطۂ نظر کو علیحدہ مضمون کی شکل میں پیش کروں اور میں نے بھی یہی مناسب سمجھا ہے کہ اس علت و معلول اور علت اولی کے پرانے اور بوسیدہ فلسفے میں موجود خامیوں اور غلطیوں کی ایک علیحدہ پوسٹ میں نشاندھی کروں - جو دوست اب تک ہو چکی گفتگو سے آگاہ ہونا چاہتے ہیں وہ درج ذیل لنک پر جا کر اب تک کی ہو چکی گفتگو جان سکتے ہیں
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=10201782895853170&set=a.1311105636782.42611.1804879158&type=1&theater¬if_t=photo_reply
**** جب فلاسفہ علت و معلول پر بحث کرتے ہوے نتیجہ اخذ کرتے ہیں تو وہ یہ استدلال پیش کرتے ہیں کہ کائنات میں کوئی بھی چیز خود بخود پیدا نہیں ہو سکتی - کوئی نہ کوئی ضرور ہے جو اسکو پیدا کرتا ہے اور وہی اسکی علت ہے اور اگر اس کائنات کو بحثیت مجموعی معلول مانا جاے تو اس علت علت اولی ہے جو کہ خدا ہے -
اب میں فلاسفہ کے اس نظریے اور اس نظریے سے اخذ کردہ نتائج میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتا ہوں -
**** جب مذہبی فلاسفہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز خود بخود نہیں پیدا ہو سکتی تو یہ جملہ بذات خود ایک غلط جملہ ہے - میں مذہبی لوگوں سے پیدا ہونے کی تعریف پوچھتا ہوں کہ وہ مجھے کوئی مثال دے کر سمجھائیں کہ کائنات میں کونسی چیز پیدا ہو رہی ہے ؟ اور کیا خدا نے اسکو اس طریقے سے پیدا کیا جیسے وہ کائنات میں پیدا ہورہی ہیں ؟
میرا استدلال یہ ہے کہ کائنات میں کوئی چیز نہیں پیدا ہو رہی ، صرف تغیر رونما ہو رہا ہے - اشیاء اپنی ہیت تبدیل کر رہی ہے اور بس - سو یہ کہنا کہ کائنات میں چیزیں پیدا ہو رہی ہیں ایک غلط ا لعام جملہ ہے -
میں ایک مثال کے ذریعے ان سے گفتگو شروع کرتا ہوں کہ آگ بغیر علت کے معرض وجود میں آیی یا اسکی کوئی علت ہے ؟ ممکنہ طور پر اسکے دو جواب ہو سکتے ہیں - پہلا یہ کہ آگ بغیر کسی علت کے پیدا ہوئی (جو کہ مذہبی نہیں مانتے ) اور دوسرا یہ کہ آگ کی علت ہے اور وہ لکڑی ہے - اب اس آگ اور لکڑی کی مثال سے یا علت و معلول کی کسی بھی دوسری مثال سے درج ذیل نتائج اخذ ہوتے ہیں -
1 - پہلا یہ کہ آگ عدم سے وجود میں نہیں آیی بلکہ وہ پہلے سے ہی مادے کی ایک دوسری شکل میں موجود تھی - سو اگر مذہبی لوگ خدا کو (اگر کوئی ہے تو ) اس کائنات کی علت مانتے ہیں تو انھیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ خدا کائنات کو عدم سے وجود میں نہیں لایا بلکہ کائنات کسی اور شکل میں پہلے ہی موجود تھی اور خدا نے اسکی صرف ہیت کو تبدیل کیا - اس صورت میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر اس چیز کی علت کیا ہے ؟ اور یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے کہیں رکتا نہیں اور مذہبی فلاسفہ کا یہ ماننا کہ تسلسل باطل ہے غلط ثابت ہو جاتا ہے -
2 - دوسرا نتیجہ اس مثال سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ علت اپنے معلول کو معرض وجود میں لانے کے بعد ختم ہو جاتی ہے (اپنی شکل تبدیل کر لیتی ہے ) جیسا کہ لکڑی آگ پیدا کرنے کے بعد ختم ہو کر کوئلے کی شکل اختیار کر لیتی ہے - سو اگر مذہبی لوگ خدا کو ثابت کرنے کے لیے علت و معلول کے فلسفہ کی مدد لیتے ہیں تو پھر انھیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر خدا اس کائنات کی علت ہے تو وہ کائنات کو پیدا کرنے کے بعد خود ختم ہو گیا اور کوئی نیی شکل اختیار کر لی - اور یہ فنا ہونے کی تعریف میں آتا ہے اور مذہبی تعریف کے مطابق خدا فنا نہیں ہو سکتا -
3 - تیسرا نتیجہ اس مثال سے یہ نکلتا ہے کہ ہر چیز بالذات علت بھی ہے اور معلول بھی - یعنی لکڑی اگر آگ کی علت ہے تو وہ مٹی ، پانی اور دیگر معدینات کا معلول بھی ہے کیونکہ لکڑی بذات خود مٹی ، پانی اور دیگر معدینات سے پیدا ہوئی ہے - اور اسی طرح آگ اگر ایک وقت میں معلول ہے تو وہ علت بھی ہے کیونکہ وہ توانائی اور حرارت پیدا کرتی ہے -
4 - چوتھا نتیجہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ ہر علت معلول میں تبدیل ہو جاتی ہے جیسا کہ لکڑی آگ میں تبدیل ہو گی سو چونکہ کسی بھی چیز کو دوام نہیں سو تسلسل لازم ہے - اور اگر تسلسل لازم ہے تو اگر یہ بھی تصور کر لیا جاے کہ کوئی خدا اس کائنات کی علت ہے تو قانون کے مطابق وہ خود بھی معلول ہوگا اور کوئی نہ کوئی اسکی بھی علت ہوگی - اور اگر خدا کی بھی کوئی علت ہے تو وہ اس مذہبی خدا کی تعریف پر پورا نہیں اترتا جو مذہبی فلاسفہ بیان کرتے ہیں -
**** درج بالا مثال سے اگر منطقی استخراج کیا جاے تو ثابت ہوتا ہے کہ مادہ ہی اصل میں سب کچھ ہے - وہ خود ہی اپنی علت ہے اور خود ہی اپنا معلول - اسکو کسی نے تخلیق یا پیدا نہیں کیا ،،، کم از کم اس خدا نے تو ہرگز نہیں جو ایک انسان کی اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے شادی کروانے کے لیے خصوصی احکامات جاری کرنے میں دلچسپی لیتا ہے - مادہ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا - نہ اسکا کوئی شروع ہے اور نہ کوئی اخیر - اس دعوے کو درج ذیل مثال کے ذرے سمجھا جا سکتا ہے -
**** اگر مذہبی لوگ کہتے ہیں کہ کائنات خدا کی تخلیق ہے اور یہ اس نے چھ ایام میں بنائی ہے تو میں انسے سوال کرتا ہوں کہ چونکہ ہر چیز کی کمیت اور حجم کے لحاظ سے ایک ساخت ہوتی ہے سو وہ مجھے اس کائنات کی کمیت اور حجم کے لحاظ سے ساخت بتا دیں ؟ یہ کائنات گول ہے ، چوکور ہے ، تکونی ہے یا کسی اور طرح کی ؟
اگر تو وہ اسکی کوئی ساخت بتاتے ہیں تو منطقی طور پر اگر یہ کائنات خدا نہیں ہے تو پھر ثابت ہوتا ہے کہ خدا اس کائنات سے باہر ہے یعنی خدا کی کمیت اس طرح کی ہے جو کہ اس کائنات کی طرح کی نہیں ہے - اگر ایسا ہے تو پھر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا وہاں سے یا شروع ہوتا ہے یا ختم ہوتا ہے جہاں پر اس کائنات کا بیرونی کنارہ ہے - سو اس صورت میں کائنات محدود ہے اور خدا بھی محدود ہے کیوکہ وہ کائنات کے اندر نہیں ہے - منطق کہتی ہے کہ ایک وقت میں دو محدود چیزیں نہیں ہو سکتیں -
دوسرا جواب یہ بنتا ہے (جو کہ ذیشان صاحب نے دیا بھی ہے ) کہ اس کائنات کی کوئی شکل نہیں - سو اگر یہ مانا جاے کہ اس کائنات کی کوئی شکل نہیں تو پھر ثابت ہوتا ہے کہ یہ کائنات لا محدود ہے کیونکہ ہر محدود چیز کا حجم اور کمیت ہوتی ہے - متنق کہتی ہے کہ ایک وقت میں دو لامحدود چیزیں نہیں ہو سکتیں -
سو منطقی نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی لامحدود چیز ہو سکتی ہے - یا تو وہ خدا ہوگا یا پھر کائنات - یا تو آپ کو یہ ماننا پڑے گا کہ ہم سب خدا ہیں اور یا یہ کہ خدا ٹائپ کی کوئی چیز (جو مذاہب بیان کرتے ہیں ) ہے ہی نہیں ، بس سب کچھ مادہ ہے - سو کان کو چاہے جدھر سے بھی پکڑ لیں وہ کان ہی رہے گا -
یہ پوسٹ ایاز نظامی صاحب کی پوسٹ پر ذیشان وڑائچ صاحب سے جاری گفتگو کا نتیجہ ہے جس میں ایاز نظامی صاحب نے خدا کے نہ ہونے پر منطقی دلائل دے تھے - ذیشان وڑائچ صاحب سے جاری گفتگو مختلف مراحل طے کرتے ہوے اس نکتے پر پنہچ گیی ہے کہ چونکہ تسلسل باطل ہے اسی لیے خدا کو علت اولی کے حوالے سے جانا جاتا ہے - میرے محترم مذہبی دوست نے سوال اٹھایا ہے کہ علت اور معلول ایک نہیں ہو سکتے لہٰذا اگر کائنات کو معلوم مانا جاے جو کہ ہے (انکے بقول ) تو علت اولی کے طور پر خدا کا وجود ثابت ہوتا ہے - چونکہ ذیشان صاحب کی بھی یہی خواہش تھی کہ میں اپنے نقطۂ نظر کو علیحدہ مضمون کی شکل میں پیش کروں اور میں نے بھی یہی مناسب سمجھا ہے کہ اس علت و معلول اور علت اولی کے پرانے اور بوسیدہ فلسفے میں موجود خامیوں اور غلطیوں کی ایک علیحدہ پوسٹ میں نشاندھی کروں - جو دوست اب تک ہو چکی گفتگو سے آگاہ ہونا چاہتے ہیں وہ درج ذیل لنک پر جا کر اب تک کی ہو چکی گفتگو جان سکتے ہیں
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=10201782895853170&set=a.1311105636782.42611.1804879158&type=1&theater¬if_t=photo_reply
**** جب فلاسفہ علت و معلول پر بحث کرتے ہوے نتیجہ اخذ کرتے ہیں تو وہ یہ استدلال پیش کرتے ہیں کہ کائنات میں کوئی بھی چیز خود بخود پیدا نہیں ہو سکتی - کوئی نہ کوئی ضرور ہے جو اسکو پیدا کرتا ہے اور وہی اسکی علت ہے اور اگر اس کائنات کو بحثیت مجموعی معلول مانا جاے تو اس علت علت اولی ہے جو کہ خدا ہے -
اب میں فلاسفہ کے اس نظریے اور اس نظریے سے اخذ کردہ نتائج میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتا ہوں -
**** جب مذہبی فلاسفہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز خود بخود نہیں پیدا ہو سکتی تو یہ جملہ بذات خود ایک غلط جملہ ہے - میں مذہبی لوگوں سے پیدا ہونے کی تعریف پوچھتا ہوں کہ وہ مجھے کوئی مثال دے کر سمجھائیں کہ کائنات میں کونسی چیز پیدا ہو رہی ہے ؟ اور کیا خدا نے اسکو اس طریقے سے پیدا کیا جیسے وہ کائنات میں پیدا ہورہی ہیں ؟
میرا استدلال یہ ہے کہ کائنات میں کوئی چیز نہیں پیدا ہو رہی ، صرف تغیر رونما ہو رہا ہے - اشیاء اپنی ہیت تبدیل کر رہی ہے اور بس - سو یہ کہنا کہ کائنات میں چیزیں پیدا ہو رہی ہیں ایک غلط ا لعام جملہ ہے -
میں ایک مثال کے ذریعے ان سے گفتگو شروع کرتا ہوں کہ آگ بغیر علت کے معرض وجود میں آیی یا اسکی کوئی علت ہے ؟ ممکنہ طور پر اسکے دو جواب ہو سکتے ہیں - پہلا یہ کہ آگ بغیر کسی علت کے پیدا ہوئی (جو کہ مذہبی نہیں مانتے ) اور دوسرا یہ کہ آگ کی علت ہے اور وہ لکڑی ہے - اب اس آگ اور لکڑی کی مثال سے یا علت و معلول کی کسی بھی دوسری مثال سے درج ذیل نتائج اخذ ہوتے ہیں -
1 - پہلا یہ کہ آگ عدم سے وجود میں نہیں آیی بلکہ وہ پہلے سے ہی مادے کی ایک دوسری شکل میں موجود تھی - سو اگر مذہبی لوگ خدا کو (اگر کوئی ہے تو ) اس کائنات کی علت مانتے ہیں تو انھیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ خدا کائنات کو عدم سے وجود میں نہیں لایا بلکہ کائنات کسی اور شکل میں پہلے ہی موجود تھی اور خدا نے اسکی صرف ہیت کو تبدیل کیا - اس صورت میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر اس چیز کی علت کیا ہے ؟ اور یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے کہیں رکتا نہیں اور مذہبی فلاسفہ کا یہ ماننا کہ تسلسل باطل ہے غلط ثابت ہو جاتا ہے -
2 - دوسرا نتیجہ اس مثال سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ علت اپنے معلول کو معرض وجود میں لانے کے بعد ختم ہو جاتی ہے (اپنی شکل تبدیل کر لیتی ہے ) جیسا کہ لکڑی آگ پیدا کرنے کے بعد ختم ہو کر کوئلے کی شکل اختیار کر لیتی ہے - سو اگر مذہبی لوگ خدا کو ثابت کرنے کے لیے علت و معلول کے فلسفہ کی مدد لیتے ہیں تو پھر انھیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر خدا اس کائنات کی علت ہے تو وہ کائنات کو پیدا کرنے کے بعد خود ختم ہو گیا اور کوئی نیی شکل اختیار کر لی - اور یہ فنا ہونے کی تعریف میں آتا ہے اور مذہبی تعریف کے مطابق خدا فنا نہیں ہو سکتا -
3 - تیسرا نتیجہ اس مثال سے یہ نکلتا ہے کہ ہر چیز بالذات علت بھی ہے اور معلول بھی - یعنی لکڑی اگر آگ کی علت ہے تو وہ مٹی ، پانی اور دیگر معدینات کا معلول بھی ہے کیونکہ لکڑی بذات خود مٹی ، پانی اور دیگر معدینات سے پیدا ہوئی ہے - اور اسی طرح آگ اگر ایک وقت میں معلول ہے تو وہ علت بھی ہے کیونکہ وہ توانائی اور حرارت پیدا کرتی ہے -
4 - چوتھا نتیجہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ ہر علت معلول میں تبدیل ہو جاتی ہے جیسا کہ لکڑی آگ میں تبدیل ہو گی سو چونکہ کسی بھی چیز کو دوام نہیں سو تسلسل لازم ہے - اور اگر تسلسل لازم ہے تو اگر یہ بھی تصور کر لیا جاے کہ کوئی خدا اس کائنات کی علت ہے تو قانون کے مطابق وہ خود بھی معلول ہوگا اور کوئی نہ کوئی اسکی بھی علت ہوگی - اور اگر خدا کی بھی کوئی علت ہے تو وہ اس مذہبی خدا کی تعریف پر پورا نہیں اترتا جو مذہبی فلاسفہ بیان کرتے ہیں -
**** درج بالا مثال سے اگر منطقی استخراج کیا جاے تو ثابت ہوتا ہے کہ مادہ ہی اصل میں سب کچھ ہے - وہ خود ہی اپنی علت ہے اور خود ہی اپنا معلول - اسکو کسی نے تخلیق یا پیدا نہیں کیا ،،، کم از کم اس خدا نے تو ہرگز نہیں جو ایک انسان کی اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے شادی کروانے کے لیے خصوصی احکامات جاری کرنے میں دلچسپی لیتا ہے - مادہ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا - نہ اسکا کوئی شروع ہے اور نہ کوئی اخیر - اس دعوے کو درج ذیل مثال کے ذرے سمجھا جا سکتا ہے -
**** اگر مذہبی لوگ کہتے ہیں کہ کائنات خدا کی تخلیق ہے اور یہ اس نے چھ ایام میں بنائی ہے تو میں انسے سوال کرتا ہوں کہ چونکہ ہر چیز کی کمیت اور حجم کے لحاظ سے ایک ساخت ہوتی ہے سو وہ مجھے اس کائنات کی کمیت اور حجم کے لحاظ سے ساخت بتا دیں ؟ یہ کائنات گول ہے ، چوکور ہے ، تکونی ہے یا کسی اور طرح کی ؟
اگر تو وہ اسکی کوئی ساخت بتاتے ہیں تو منطقی طور پر اگر یہ کائنات خدا نہیں ہے تو پھر ثابت ہوتا ہے کہ خدا اس کائنات سے باہر ہے یعنی خدا کی کمیت اس طرح کی ہے جو کہ اس کائنات کی طرح کی نہیں ہے - اگر ایسا ہے تو پھر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا وہاں سے یا شروع ہوتا ہے یا ختم ہوتا ہے جہاں پر اس کائنات کا بیرونی کنارہ ہے - سو اس صورت میں کائنات محدود ہے اور خدا بھی محدود ہے کیوکہ وہ کائنات کے اندر نہیں ہے - منطق کہتی ہے کہ ایک وقت میں دو محدود چیزیں نہیں ہو سکتیں -
دوسرا جواب یہ بنتا ہے (جو کہ ذیشان صاحب نے دیا بھی ہے ) کہ اس کائنات کی کوئی شکل نہیں - سو اگر یہ مانا جاے کہ اس کائنات کی کوئی شکل نہیں تو پھر ثابت ہوتا ہے کہ یہ کائنات لا محدود ہے کیونکہ ہر محدود چیز کا حجم اور کمیت ہوتی ہے - متنق کہتی ہے کہ ایک وقت میں دو لامحدود چیزیں نہیں ہو سکتیں -
سو منطقی نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی لامحدود چیز ہو سکتی ہے - یا تو وہ خدا ہوگا یا پھر کائنات - یا تو آپ کو یہ ماننا پڑے گا کہ ہم سب خدا ہیں اور یا یہ کہ خدا ٹائپ کی کوئی چیز (جو مذاہب بیان کرتے ہیں ) ہے ہی نہیں ، بس سب کچھ مادہ ہے - سو کان کو چاہے جدھر سے بھی پکڑ لیں وہ کان ہی رہے گا -
No comments:
Post a Comment